مکرمی!کراچی شہر کا بے ہنگم پھیلاؤ اگر مسئلہ ہے تو اب بھی اس کا حل نکالا جا سکتا ہے- جتنا شہر پھیل چکا اب اسے مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے منصوبہ بندی کے تحت نئے علاقوں کو ترقی دی جائے- کراچی ملک کی تجارتی اور معاشی سرگرمی کا مرکزومحور ہے-روزگارکے ذرائع پاکستان کے کسی بھی شہرسے بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ دوسرے شہروں سے نقل مکانی روزبروزبڑھ رہی ہے- لیکن دْنیا میں اس سے بڑے شہر بھی موجود ہیں اور ان شہروں کی انتظامیہ نے پوری منصوبہ بندی کے تحت شہریوں کو مدنی سہولتیں فراہم کی ہیں- بارشیں وہاں بھی ہوتی ہیں اور کہیں کہیں تو کراچی سے زیادہ ہی ہوتی ہوں گی لیکن بارشوں کے پانی کے نکاس کا ایسا انتظام کیا گیا ہے کہ جونہی بارش رْکتی ہے، بارشی پانی مخصوص نالوں کے ذریعے نکل جاتا ہے اور شہر دھل کر صاف ہو جاتا ہے- کہیں کچرے کا نام و نشان نہیں رہتا- سیوریج کے نالے بھی کچرے سے بند نہیں ہوتے- ہمارے سامنے ترکی کے شہر استنبول اور ایران کے دارالحکومت تہران کی مثالیں ہیں، جن کے مئیروں نے نہ صرف ان شہروں کو ہر لحاظ سے مثالی شہر بنا دیا، بلکہ اْن کے اس کام کو یوں بھی سراہا گیا کسی نئے نظام کا تجربہ کرنے کی بجائے لوکل گورنمنٹ نظام کو مضبوط اورمستحکم کیا جائے- ان حالات میں ضرورت اِس بات کی ہے کہ جو بھی وسائل دستیاب ہیں اْن کا بہترین استعمال کیا جائے اس کے لئے نئے سرے سے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔اگر پہلے کی طرح ترقیاتی رقوم ضائع ہوتی رہیں یا کاغذی منصوبے ہی بنتے رہے تو مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے رہیں گے۔ (جمشیدعالم صدیقی لاھور)