کراچی(سٹاف رپورٹر)کراچی کے ضلع ملیر میں قبضہ مافیا کے سرپرست مختارکارنے عدالتی احکام ہوا میں اڑادیئے ،قبضہ مافیا کو مختار کارابراہیم حیدری کی مکمل سرپرستی حاصل ہوگئی۔ مختار کا رابراہیم حیدری خالد معروف نے عدالتی احکام کونظراندازکرتے ہوئے علاقے میں چائنہ کٹنگ کی انتہا کردی،مختارکارابراہیم حیدری خالد معروف نے لینڈ مافیا کوشرافی گوٹھ میں مانسہرہ کالونی کی کروڑوں روپے کی سینکڑوں مربع گزمتنازع اراضی پرقبضہ کرنیکی اجازت دیدی،لینڈ مافیا نے مختارکاراورپولیس کی سرپرستی میں متنازع اراضی پرچاردیواری بناکرگیٹ لگادیا،ذرائع کے مطابق مختارکار ابراہیم حیدری نے لینڈ مافیا کوکھلی چھوٹ دے دے رکھی ہے ،ملیرکے علاقے شرافی گوٹھ مانسہرہ کالونی قبرستان کیساتھ مختارکارابراہیم حیدری کی ملی بھگت سے کروڑوں کی اراضی پرقبضہ کیا جارہا ہے ،مذکورہ اراضی کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے ،عدالت نے حکم امتناع جاری کرکے ہرقسم کی تعمیرات پرپابندی عائد کررکھی ہے لیکن بااثرقبضہ مافیا غیرقانونی تعمیرات میں مصروف ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی ملیرطاہراحمد نورانی نے رمضان میں بھی قبضہ مافیا کے سرغنہ سے مبینہ طورپرلاکھوں روپے رشوت لیکرکروڑوں کی سرکاری اراضی پرچاردیواری کی اجازت دی تھی لیکن ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی نے نوٹس لیتے ہوئے کام روک دیا تھا،ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ اتوارکو چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایس پی ملیرنے قبضہ مافیا کے سرغنہ کوچاردیواری مکمل کرنیکا موقع دیا،جس پرقبضہ مافیا نے 40 سے 50 مزدورلگاکرچاردیواری اورگیٹ لگاکرسرکاری اراضی پرقبضہ کرلیا،علاقے کے لوگوں نے ایس ایچ او شرافی گوٹھ رائے کمال نیازسے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ ڈی سی ملیر اور مختارکار ابراہیم حیدری خالد معروف کے حکم پرچاردیواری تعمیرکی جارہی ہے ،تھانیدار سے ڈی سی ملیرکی جانب سے جاری لیٹردکھانے کا مطالبہ کیا گیا تو انہوں نے حکم نامہ دکھانے سے انکارکردیا،مانسہرہ کالونی قبرستان کے قریب قبضہ کی گئی،واضح رہے کہ ضلع ملیرسرکاری پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی جنت بن چکا ہے اوراس حوالے سے سب سے زیادہ کیس بنے ،جن میں ملوث سابق ڈپٹی کمشنرملیرقاضی جان محمد اورمختارکارعبد اللطیف بروہی،ارشاد اللہ،کلیم اللہ،افتخارالدین،محمد اقبال اعوان،عامرعلی اورجاوید اقبال سمیت 7 ملزمان جیل میں ہیں،غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث ملزم ارشاد علی نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی تھی،نیب کے مطابق ملزمان پرسکیم 31 اور33 میں 27 پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے ۔ ملزمان پرغیرقانونی الاٹمنٹ کرکے 3 ارب 25 کروڑ سے زائد کی کرپشن کا الزام ہے ،ملزمان نے بلڈرمافیا سے ملکر 75 کروڑ سے زائد کی رقم بٹوری،ضلع ملیرکی 8265 ایکڑزمین غیر قانونی الاٹ کرنے کے الزام میں سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ سمیت 16 افسران کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرہیں،ریفرنس 27/2018 میں سابق سیکرٹری سندھ غلام مصطفیٰ پھل سمیت سابق ڈی سی اوکراچی فضل الرحمن، سابق کمشنرکراچی روشن علی شیخ،سابق ڈی سی او ملیرشوکت حسین جوکھیو،سابق مختارکارندیم قادرکھوکر،کے ایم سی کے 2 سابق ڈائریکٹر،5 ڈپٹی ڈائریکٹر اور 3 اکاؤنٹس آفیسرزپرالزام ہے کہ انہوں نے ضلع ملیرکے دیہہ جھانگیارو میں اربوں روپے کی اراضی غیرقانونی الاٹ کرکے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔