دنیا کا ساتواں اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے باوجود کراچی گندگی اور کچرے کے ڈھیروں‘ٹوٹی سڑکوں‘ ٹریفک کی بدنظمی اور ازدحام ‘ مچھروں کی بہتات‘ پانی کی کمیابی‘ کچی اور مضافاتی آبادیوں میں شہری سہولتوں کے فقدان کے سبب مسائلستان بن چکا ہے۔ پاکستان کے سب سے کثیر آبادی والے اس شہر میں کوئی سرکاری ٹرانسپورٹ نہیں ہے اور جو پرائیویٹ بسیں چلتی ہیں وہ دس منٹ کا فاصلہ چالیس منٹ میں طے کرتی ہیں‘ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اندرون شہر کی کوئی بھی سڑک سلامت نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ آخر ان سب مسائل کا ذمہ دار کون ہے‘ پی پی کی صوبے پر مکمل سیاسی گرفت کے باوجود صوبائی اور بلدیاتی سطح پر کوئی قابل فخر انتظامی کارکردگی دیکھنے میں نہیں آئی۔ پیپلز پارٹی کراچی اور صوبہ سندھ کو اپنا پارٹی مرکز تو قرار دیتی ہے لیکن متذکرہ بالا شہری مسائل کی موجودگی میں یہ محض دعویٰ ہی دکھائی دیتا ہے۔ اقتصادی مرکز ہونے اور ماضی میں روشنیوں کے شہر کہلانے والے اس عظیم شہر کو بنانے سنوارنے اور اس کا ماضی اسے لٹانے کے لئے ضروری ہے کہ حکومتی اور شہری انتظامیہ شہر کے مسائل حل کرنے پر توجہ دے۔ کچرے کے ڈھیر ختم کئے جائیں ‘ سڑکوں ‘ ٹریفک اور ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر کیا جائے کیونکہ ایسے مسائل ہی سے عدم برداشت کے رویے جنم لیتے ہیں جو بعدازاں کئی اور مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ بہتر ہو گا کہ حکومت عوام کے مسائل پر توجہ دے اور ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ اہلیان کراچی سکھ کا سانس لے سکیں۔