شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش سے سڑکیں تالاب بن گئیں‘ چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 9افراد جاں بحق اور درجن سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر سال پاکستان بالخصوص کراچی اور لاہور میں انتظامی غفلت اور ناقص انفراسٹرکچر کے باعث مون سون کے موسم میں جانی اور مالی نقصان کے علاوہ نظام زندگی مفلوج ہونا معمول بن چکا ہے۔ گزشتہ برس کراچی میں گلی بازاروں میں کچرے نے ڈھیروں کے تعفن کے باعث سانس لینا دشوار کر دیا تھا اور گلی بازاروں کا کچرا لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا تھا۔ کراچی کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی اشرافیہ کی پشت پناہی کے باعث شہر کے مختلف مافیاز نے نکاسی آب کیلئے بنائے گئے نالوں پر تجاوزات تعمیر کر رکھی ہیں۔ شہر کے نالوں کی صفائی کی انتظامیہ ذمہ داری لینے پر تیار نہیں یہاں تک کہ گزشتہ برس مختلف سماجی تنظیموں نے شہر سے کچرا اٹھانے اور برساتی نالوں کی صفائی کا کام بھی رضاکارانہ طور پر کیا تھا۔ اس برس بھی محکمہ موسمیات کراچی میں بارش کے باعث پہلے سے پیش گوئی کر چکا تھا مگر بلدیہ کراچی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر الزامات میں مصروف رہے گزشتہ روز سماجی کارکن عالمگیر خاں نے کراچی کے گوجر نالہ میں کچرے کے ڈھیروں کی وجہ سے بارش کے بعد مشکلات کا پہلے ہی بتا دیا تھا۔ اور ایسا ہی ہوا۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت اور بلدیہ کراچی سیاسی مخاصمت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہر قائد کے برساتی نالوں کی صفائی کے اقدامات کرے تاکہ مون سون میں لوگوں کے جان و مال کو محفوظ رکھا جا سکے۔