بلدیہ عظمیٰ کراچی کی نااہلی کے باعث بارش پھر سے زحمت بن گئی۔ ملیر‘ کورنگی‘ لانڈھی ‘ لیاقت آباد کے نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ جبکہ کرنٹ لگنے اور گڑھے میں گر کر 2افراد جاں بحق ہو گئے۔ مون سون کا تیسرا سپیل بلدیہ عظمیٰ کراچی اور سندھ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے شہریوں کے لئے اذیت بن گیا ہے۔ گٹر سے گند ابل رہے ہیں لیکن انتظامیہ منظر سے غائب ہے۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے بڑے شدو مد سے 550چھوٹے بڑے نالوں کی مکمل صفائی کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن سیاسی جماعتوں کے ذاتی اختلافات کی بنا پر بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ شہر کراچی میں یومیہ ساڑھے 13ہزار ٹن کچرا جمع ہوتا ہے جسے ٹھکانے لگانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کے پاس مشینری ہی نہیں جبکہ صوبائی حکومت کراچی سے ٹیکس اکٹھا کرنے کے باجود اس کی والی وارث نہیں بن رہی۔ کراچی کی مکھیوں کی خبر اب تو نیو یارک ٹائمز کی بھی سرخی بن چکی ہے ۔نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ عروس البلاد میں مکھیوں کی بھر مار ہے۔ مکھیاں ‘ محلے ‘ بازار اور دکانوں میں ہر جگہ موجود ہیں لیکن سیاسی قیادت ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہے۔ اب اگر وفاقی حکومت مداخلت کر کے کراچی کے شہریوں کو اس تکلیف سے نجات دلانے کے لئے حرکت میں آئے گی تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کا رونا رو کر صوبائی امور میں مداخلت قرار دے گی اس لئے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خود خیال کرے۔ بلاول زرداری کراچی کی صورت حال کا نوٹس لیں تاکہ وہاں کے باسی سکھ کا سانس لے سکیں۔