کراچی کی بگڑتی صورتحال اور بے ہنگم مسائل کے باعث وفاقی حکومت نے اپنا آئینی کرداراداکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں آرٹیکل 149 کے نفاذ کا وقت آ گیاہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی گوناگوں ، نا گفتہ بہ اور لاینحل مسائل کا شکار ہے۔ ان شہری مسائل کے باعث کراچی کے لوگ کئی حوالوں سے مشکلات کا شکار ہیں جن کا دور کیا جانا بہرحال ضروری ہے، خواہ اس کے لئے وفاق کو ہی مداخلت کیوں نہ کرنا پڑے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون کا موقف بظاہر بے بنیاد نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ آئین کا آرٹیکل 149ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت کو بعض اختیارات کی وسعت فراہم کرتا ہے تا ہم اسے کراچی کی صورتحال میں بہتری لانے تک محدود رکھنا چاہئے اور اس سے کسی طور بھی وفاق کی طرف سے صوبائی حقوق کی پامالی کا تاثر نہیں ابھرنا چاہئے۔ اس وقت بڑھتی ہوئی آبادی والے کراچی شہر کو صفائی، ستھرائی، کچرے کو ٹھکانے لگانے اور ٹریفک کے مسائل کا سامنا ہے جن سے نمٹنا ضروری ہے۔ لہٰذا آئین کے آرٹیکل 149 کی اصل روح کو متاثر کئے بغیر وفاق کو چاہئے کہ وہ صرف ان مسائل کو کنٹرول کرنے میں اپنی مدد فراہم کرے اور دوسرے صوبائی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ سیاسی بیان بازیوں کی بجائے عملاً شہری مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے۔ اگر ماضی میں ایسا کیا گیا ہوتا تو آرٹیکل 149 کے نفاذ کی نوبت نہ آتی لہٰذا مسائل ضرور حل ہونے چاہئیںلیکن یہ سب کچھ سوچ سمجھ کر آئینی تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔