کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین) وفاقی حکومت کے بعد سندھ حکومت نے بھی کراچی کے 7 میگا ترقیاتی منصوبے رواں مالی سال میں مکمل کرنے سے معذوری ظاہرکردی۔آمدنی کا ہدف پورا نہ ہونے اورڈالرکی قیمت میں اضافے سے کراچی کے 7 میگا پروجیکٹس کی لاگت پچاس فیصد بڑھ گئی۔سندھ حکومت نے 2018-19 کے بجٹ میں اعلان کردہ ترقیاتی منصوبے نئے مال سال 2019-20 کے بجٹ میں منتقل کرنے اوراضافی بجٹ مختص کرنے کا حکم دے د یا ہے ۔حکومت سندھ کی طرف سے کراچی کی ترقی کے لیے شروع کیے گئے کئی میگا منصوبے رواں مالی سال 2018-19 کے ترقیاتی بجٹ میں مکمل کرنے سے متلعقہ محکموں نے معذوری ظاہر کردی ہے اورکراچی میں جاری میگا پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے 20 سے 30 فیصد اضافی بجٹ طلب کرلیا گیا ہے ۔ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کی وزیراعلی سندھ کوبھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی بحران ، وفاق حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر اورڈالرکی قیمت میں اتارچڑھاؤ کی وجہ سے لاگت بڑھ جانے کے باعث کراچی میں شروع کیے گئے میگا پروجیکٹس تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، کورنگی ڈھائی اور پانچ نمبر فلائی اوور کا کام 30فیصد ،شہید ملت انڈر پاسز کا کام 65فیصد مکمل ہوسکا ہے ، کورنگی ڈھائی نمبراور پانچ نمبر فلائی اوور ،شاہراہ دارالعلوم (8ہزار روڈ)، شہید ملت روڈ پر حیدر علی سگنل اور طارق روڈ سگنل پر انڈر پاسز اور لی مارکیٹ کے اطراف گلیوں کی تعمیر کے منصوبے رواں سال فروری میں شروع کئے گئے تھے اور انہیں جون تک مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طورپر 50فیصد کام مکمل ہونے کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے کہیں فنڈز منجمد ہونے تو کہیں فنڈز دستیاب نہ ہونے جیسی رکاوٹیں سامنے آگئی ہیں جبکہ ڈالرکی قیمت میں اضافے کی وجہ سے میگا ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔