کراچی(رپورٹ: ریحان ہاشمی)آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی کا کہنا ہے کہ کراچی کے سٹریٹ کرائمز سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے ۔ دہشت گردی کی لہر کا خاتمہ کیا جا چکا ہے ، مافیاز بھی ختم ہو گئیں، چھوٹے چھوٹے جرائم پیشہ گروپ سٹریٹ کرائمز میں ملوث ہیں جس سے برا تاثر پیدا ہو رہا ہے ۔ سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لئے 10 ہزار سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب انتہائی ضروری ہے ۔ کراچی میں 92 نیوز کے ایڈیٹر سائوتھ ریحان ہاشمی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کراچی سے سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا، آئی جی سندھ کا کہنا تھا شہر میں صرف دو میگا پکسل کے کیمرے لگائے گئے تھے ، جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کی شناخت اور گرفتاری میں مشکلات کا سامنا ہے ، ۔ نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ سے بھی درخواست کروں گا کہ کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ جلد ازجلد مکمل کیا جائے ، 1861 کا پولیس ایکٹ گوروں نے لوگوں کو غلام بنانے کے لئے بنایا تھا، ہم آج تک اسی پر عمل کر رہے ہیں، پولیس ریفارم کی انتہائی ضرورت ہے ، پولیس میں کرپشن کے خاتمے کے لئے اندرونی احتساب کا نظام بھی شروع کر دیا ، انوسٹی گیشن میں کوتاہوں کے باعث ملزمان کو عدالتوں سے ریلیف مل جاتا ہے ۔ پولیس کے شہریوں سے برے روئیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ بنیادی تربیت کا فقدان ہے جس میں بہتری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی نفری کا مسئلہ نہیں بلکہ جدید ٹریننگ کی کمی ہے ۔۔ انہوں نے کہا کہ انوسٹی گیشن افسران فرانزک پر توجہ نہیں دیتے ۔ جبکہ کراچی میں فرانزک لیب نہ ہونے سے بھی انوسٹی گیشن میں مشکلات آتی ہیں۔ لاہور میں عالمی معیار کی فرانزک لیب بنائی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے لاہور میں ملزمان کی گرفتاری اور انوسٹی گیشن میں بہت مدد ملتی ہے ۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی عالمی معیار کی فرانزک لیب کی بہت ضرورت ہے ۔ کسی بھی کالعدم تنظیم کو کھالیں جمع نہیں کرنے دیں گے ، اگر کسی نے بھی کھالیں چھیننے کی کوشش کی تو اسے فوری طور پر گرفتار کیا جائے ۔