وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزراء اور صحافیوں کے ساتھ کراچی کی صفائی اور ترقیاتی کاموں کا معائنہ کرنے کے لئے دورہ کیا۔ بلاشبہ سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلش کی سزا کراچی کے باسی کو بھگتتے آ رہے ہیں۔ سیاسی مخاصمت کی وجہ سے کراچی کے مسائل کے حل پر کوئی توجہ ہی نہیں دی گئی اور اگر کوئی منصوبہ شروع بھی ہوا تو وہ سیاسی کشمکش کی نظر ہو گیا۔ لیاری ایکسپریس منصوبے کا 10 ارب کی لاگت کے بعد 15 برس میں تکمیل تک پہنچنا اس کا ثبوت ہے ۔ کے فور منصوبے کی لاگت 25 ارب سے بڑھ کر 75 ارب تک پہنچ چکی ہے مگر سیاسی ٹکرائو تا حال اس منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ گرین لائن بس منصوبے کی لاگت 16 ارب سے 80 ارب تک پہنچ گئی ہے اور منصوبہ مکمل ہونے کو نہیں آ رہا۔ کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ سپریم کورٹ کی مداخلت کے باوجود ابھی تک تجاوزات ختم کروانے پر ہی اٹکا ہوا ہے ۔ ان حالات میں وزیراعلیٰ کا کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے جائزے کے لئے میڈیا ٹیم کے ہمراہ نکلنا نیک شگون سے کم نہیں، مگر شہر قائد کے مسائل محض دوروں اور سیلفیوں سے حل ہونے والے نہیں۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت ذاتی انا کو پس پشت ڈال کر شہر قائد کی روشنیاں بحال کرنے کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر قابل عمل حکمت عملی طے کرے اور خلوص دل سے کراچی کی تعمیرو ترقی میں اپنا حصہ ڈالے تاکہ کراچی کے ساتھ پاکستان بھی ترقی کر سکے۔