کراچی (سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ) گلستان جوہر میں پولیس مقابلے کے دوران ایڈیشنل ایس ایچ او سب انسپکٹر عبدالرحیم خان شہید ہوگئے جبکہ ملزمان زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح فیروز آباد کے علاقے خالد بن ولید روڈ پر پولیس نے علاقے میں گھومتی ہوئی مشکوک وائٹ کرولا کارجس پر نمبر پلیٹ پر BQH474لگی ہوئی تھی کو قومی بچت بینک کے قریب روکا تو ملزموں نے فائرنگ کردی۔ پولیس اہلکاروں نے آگے موجود پولیس موبائلوں کو گولیوں کے نشانات لگی سفید کرولا کے بارے میں آگاہ کیا، ملزمان گلستان جوہر میں پہنچے جہاں ایڈیشنل ایس ایچ او سب انسپکٹر عبدالرحیم خان پولیس پارٹی کے ہمراہ موجود تھے ، انھوں نے کار کو روکنے کی کوشش کی ، تعاقب کے دوران ملزمان نے فائرنگ کی جس سے ایڈیشنل ایس ایچ او رحیم خان موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ملزمان بھی زخمی ہوئے ، ملزمان سفید کرولا میں ہی فرار ہوئے اور کچھ دور جاکر کامران چورنگی کے قریب وہ وائٹ کرولا سے باہر آئے ،چھوڑی گئی وائٹ کرولاکارسے سرکاری اسلحے کی میگزین اور موبائل فون مل گیا، موبائل فون میں سم بھی موجودہے ، کرولاکار سے ملنے والاموبائل فون اور ایس ایم جی میگزین کوفرانزک کے لیے بھیج دیاگیا ہے ، کارسے تیس بورپستول کے متعدراؤنڈبھی بآمدہوئے ۔اس کے بعد ایک شہری سے اس کی گاڑی براؤن رنگ کی سوک اسلحے کے زور پر چھینی اور فرار ہونے لگے لیکن چند کلومیٹر کے فاصلے پر صفورا کے علاقے میں گاڑی کا ٹریکر بند ہونے کے باعث گاڑی رک گئی ، ملزمان نے قریب ہی موجود نیلے رنگ کی ڈاٹسن چھینی اور اس میں فرار ہوگئے ، ملزمان نے ڈاٹسن بھی سعود آباد کے علاقے میں پرنٹنگ پریس کے قریب عقبی علاقے میں ایک گلی میں لاوارث حالت میں چھوڑی اور میمن گوٹھ کی جانب جانے والے راستے پر فرار ہوگئے ،ایس ایس پی ایسٹ ساجد امیر سدوزئی کا کہنا ہے کہ پولیس نے تینوں گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں ، سفید کرولا میں ملزمان کے خون کے نشانات موجود ہیں جس کے سیمپل بھی لے لیے گئے ہیں۔ایک عینی شاہد کے مطابق ملزموں میں سے ایک نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی۔ فیروز آباد سے سعود آباد تک ہونے والے واقعے کی متعدد سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آگئیں ۔ دریں اثنا شہید سب انسپکٹر عبدالرحیم خان 1989 میں محکمہ پولیس میں بطور سپاہی بھرتی ہوئے اور ترقی حاصل کرتے ہوئے سب انسپکٹر کے عہدے تک پہنچے ، ان کی نماز جنازہ رات کو پولیس ہیڈ کوارٹرز گارڈن میں ادا کی گئی جس کے بعد انھیں ڈالمیا قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا عبدالرحیم خان ڈالمیا کے رہائشی تھے جبکہ ان کا آبائی تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی سے تھا ، وہ دو بیٹوں اور دو بیٹیوں کے باپ تھے ۔ گلستان جوہر میں پولیس مقابلے اور سب انسپکٹر کی شہادت پر4نامعلوم افراد کیخلاف 2مقدمات درج کرلئے گئے ، مقدمات گلستان جوہر تھانے کے اہلکار فیاض کی مدعیت میں درج کئے گئے ، مقدمہ میں پولیس مقابلے ، انسداد دہشتگردی ایکٹ اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ، گاڑی سے ملنے والے میگزین اور گولیوں پر علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا۔