کراچی کے بلدیہ مواچھ گوٹھ موڑ کے قریب منی ٹرک میں زوردار دھماکہ سے 11افراد جاں بحق اور 9شدید زخمی ہو گئے۔ ابتدائی تشویش میں کریکر حملے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ 14اگست کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ مشکوک افراد پر سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کڑی نظر رکھی جا رہی تھی لیکن اس کے باوجود کریکر حملہ ہونا سکیورٹی کی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے۔ ایک عرصے کے بعد کراچی میں حالات معمول کی جانب آئے ہیں ورنہ آئے روز حملوں اور دھماکوں میں درجنوں افراد کو قتل کر دیا جاتا تھا۔ سکیورٹی اداروں کے جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کر کے اس شہر میں بڑی مشکل سے امن قائم کیا ہے لیکن اس کے باوجود واقعہ کا ہو جانا افسوسناک ہے۔ اس واقعہ پر ذاتی دشمنی کے عنصر کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مرنے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور وہ شادی کی تقریب سے واپس آ رہے تھے لیکن اگر ذاتی دشمنی کا بھی واقعہ ہو تو اس قدر ایک ہی خاندان کے افراد کا قتل ہو جانا تشویشناک صورتحال ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس واقعہ کی تہہ تک جائیں۔ کیمروں کی مدد سے حملہ آوروں کا کھوج لگائیں اور انہیں کڑی سزائیں دیں۔