پاکستان نے سکھوں کے مذہبی پیشوا بابا گرونانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر بھارت سمیت دنیا بھر سے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کے لئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے۔ آج وزیر اعظم کرتار پور راہداری کا افتتاح کر رہے ہیں۔ کرتار پور راہداری کی صورت میں بھارت کے سکھوں کو گردوارہ کرتار پور جہاں بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18سال گزارے ۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد سکھوں کو بغیر ویزہ کے کرتار پور کی زیارت کا موقع مل سکے گا۔ بھارت سمیت دنیا بھر کے سکھوں کے مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے کرتار پور راہداری کا منصوبہ ایک سال کی قلیل مدت میں مکمل کیا ہے۔ منصوبے کے سنگ بنیاد کے وقت وزیر اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ گرونانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر سکھوں کو راہداری کا تحفہ دیں اس مقصد کے لئے پاکستان نے نہ صرف ایک سال کے مختصر عرصہ میں دریائے راوی پر طویل پل سمیت راہداری اور کرتار پور گردوارہ کمپلیکس مکمل کیا بلکہ اس منصوبے کی تکمیل میں روڑے اٹکانے کی بھارتی کوششوں کا بھی نہایت دانشمندی اور صبر و تحمل سے مقابلہ کیا۔ وزیر اعظم کے اعلان کے بعد بھارت میں نہ صرف پاکستان کے اخلاص کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلانے کی مذموم سازش رچائی گئی بلکہ وزیر اعظم کے دوست سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ بھی شروع کیا گیا یہ مودی سرکار اور بی جے پی کی متعصب قیادت کی کرتار پور راہداری کی مخالفت اور پاکستان کے اخلاص کا ہی نتیجہ ہے کہ منصوبہ کی تکمیل پر بھارتی پنجاب میں نہ صرف نوجوت سدھو اور عمران خاں کے تعریفی بینرز لگائے گئے ہیں بلکہ بھارت کے شہر جالندھر میں متعدد مقامات پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پاکستان کے اخلاص اور بھارت کی ہٹ دھرمی اور تعصب کے حوالے سے کھل کر بات کی جارہی ہے یہ حکومت پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا ہی ثمر ہے آج دنیا بھر میں پاکستان میں مذہبی رواداری کو سراہا اور بھارت میں اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے متعصبانہ سلوک پر تنقید ہو رہی ہے اس کا ثبوت بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کا پاکستان کو اقلیتوں کے لئے جنت قرار دینا ہے تو دوسری طرف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی طرف سے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں روا رکھے گئے سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیا جانا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ کرتار پور راہداری منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کا دنیا بھر میں جہاں سافٹ امیج ابھرا ہے۔ وہاں بھارت کا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ بھی بے نقاب ہوا ہے ۔ کرتار پور راہداری منصوبہ کی تکمیل اور سکھوں کو بغیر ویزہ سہولت اس بات کی دلیل ہے کہ ایسے وقت میں جب بھارت میںاقلیتوں بلخصوص مساجد کو شہید کرنے کے منصوبہ بندی ہو رہی ہے پاکستان نہ صرف پاکستان کی اقلیتوں بلکہ ہمسایہ ملک کی اقلیتوں کے مذہبی مقامات کا تحفظ اور سہولیات کا اہتمام کر رہا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت کرتار پور کے بعد پاکستان میں دیگر مذاہب کے مقدس مقامات تک رسائی کو بھی آسان بنائے تاکہ ایسا کرنے سے نہ صرف پاکستان کے خلاف مذہبی انتہا پسندی کے گمراہ کن پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ممکن ہو گا بلکہ مذہبی سیاحت کے فروغ کے ذریعے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے بیش قیمت وسائل بھی میسر ہو نگے۔