ہندو دیو مالا کے مطابق 24 اگست کو ’’ وِشنو دیوتا‘‘ کے اَوتار ۔ شر ی کرشن جی مہاراج کے یوم پیدائش (کرشن جنم اشٹمی) کے موقع پر صادق آباد ( رحیم یار خان ) میں ہزاروں پاکستانی ہندوئوں سے خطاب کرتے ہُوئے ، ’’پاکستان ہندو کونسل ‘‘ کے سرپرست اور ’’ پاکستان تحریک انصاف ‘‘ کے رُکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے اعلان کِیا کہ ’’ پاکستان کے ہندو ’’ کرشن جنم اشٹمی‘‘ کا تہوار ، کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے طور پر منا رہے ہیں ‘‘۔ اِس موقع پر ہندو حاضرین نے کشمیری مسلمانوں کے لئے خصوصی ’’ پراتھنائیں ‘‘ ( دُعائیں ) بھی کیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے یہ بھی کہا کہ ’’ پاکستان میں ہندوئوں کو مکمل مذہبی آزادی ہے اور ہندو برادری کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان 31 اگست کو عُمر کوٹؔ میں جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہُوئے قائداعظم ؒ نے پاکستان کی اقلیتوں کو یقین دلایا تھا کہ ’’ پاکستان میں آپ کو بھی ، مسلمانوں کی طرح سماجی ، سیاسی اور مذہبی حقوق برابر ہوں گے اور ریاست کو کسی پاکستانی کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہوگا!‘‘۔ بین اُلمذاہب ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہُوئے علاّمہ اقبالؒ نے ہندوئوں کے دیوتا ’’وِشنو ‘‘کے اَوتار ، بھگوان رام ؔ، کی مدح میں نظم لِکھی ۔ نظم کے دو شعر یوں ہیں … ہے رام ؔکے وجود پہ ، ہندوستاں کو ناز! اہل نظر سمجھتے ہیں اُس کو اِمام ؔہِند! …O… تلوار کا دھنی تھا ، شجاعت میں ،فرد تھا! پاکیزگی میں ، جوش محبت میں ، فرد تھا! …O… معزز قارئین! ۔ پھر یوں ہُوا کہ ’’ ہندوئوں کے باپو موہن داس کرم چند گاندھی کے چرنوں میں بیٹھ کر ، متعصب ہندو جماعت ’’انڈین نیشنل کانگریس‘‘ کے صدر مولانا عبد ابو اُلکلام آزادؔ بھی ۔ ’’ امام اُلہند ‘‘ کہلاتے تھے۔ خاکسار تحریک کے بانی اور نامور سکالر علاّمہ عنایت اللہ خان المشرقی نے 1926ء میں شائع ہونے والی اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’تذکرہ‘‘ میں لکھا کہ ’’ دُنیا میں جس قدر پیغامبر آئے ، وہ اپنے سے پہلے پیغمبروں کی تصدیق کرتے رہے، ۔ اُنہوں نے لِکھا کہ ’’ موسیٰ ؑ نے ابراہیم ؑ کی تصدیق کی عیسیٰ ؑ نے موسوی ؑشریعت کو بِنا قرار دِیا ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سب انبیاء ؑ کو بلکہ ہر قوم کے ہادی کو ، ہر قریے کے نذیرؑ کو ، ہر اُمت کے رسول ؑ کو مانا ۔ بُدھ نے کرشن کی تائید کی!‘‘۔ معزز قارئین!۔ حضرت نظام اُلدّین اولیاء ؒ کے قریبی عزیز ، صوفی ، دانشور ، صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف خواجہ حسن نظامی (1873ئ۔ 1955ئ) نے اپنے اخبار ’’ منادی ‘‘ میں ہندو مسلم اتحاد پر بے شمار مضامین شائع کئے اور ہندوئوں کی دل جوئی کے لئے مسلمانوں کو گائے کی قربانی سے گریز کا مشورہ بھی دِیا تھا۔ اپنی شہرۂ آفاق کتاب ’’ کرشن کتھا ‘‘ ( کرشن کی کہانی) میں شری کرشن جی مہاراج اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض اوصاف میں ، مماثلث بھی بیان کی ہے۔ مثلاً 1۔’’ شری کرشن گائیں چراتے تھے اور آنحضرت ؐ بکریاں چراتے تھے۔2۔شری کرشن کی پرورش ماں یشودھا نے کی تھی اور آنحضرت ؐ کی دائی حلیمہ ؓنے۔3۔ شری کرشن کی کملی کالی اور زلفیں خوبصورت تھیں اور آنحضرتؐ کی کملی بھی کالی اور زْلفیں خوبصورت تھیں۔4۔شری کرشن نے کوروئوں اور پانڈوئوں کی جنگ (مہا بھارت)شروع ہونے سے پہلے۔ ’’کورو کشیتر‘‘۔ میں۔’’ گیتا ‘‘۔ کی شکل میں جو۔’’ اْپدیش‘‘۔(خْطبہ) دِیا تھا۔ آنحضرتؐ نے اسی طرح کا خْطبہ۔جنگ بدر میں مسلمانوں کو دِیا تھاکہ’’ جب بھی حق سے۔باطل ٹکراتا ہے تو وہ(باطل ) پاش پاس ہو جاتا ہے!‘‘۔ہندو مسلم اتحاد کی تبلیغ کے باوجود، پاکستان بن کر رہا۔ ’’فیضانِ رحمت ِؐ بیکراں!‘‘ معزز قارئین!۔ 1981ء سے میرے دوست ’’ نظریۂ پاکستان فورم برطانیہ‘‘ کے صدر ، گلاسگو کے ’’ بابائے امن‘‘ ملک غلام ربانی اور مَیں 23 فروری 2015ء کو لاہور میں میرے اپنے بزرگ دوست ’’ تحریک ِ پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن چودھری ظفر اللہ خان کے مہمان تھے ۔ چودھری صاحب نے ’’ بابائے امن‘‘ کو اور مجھے اپنی کتابوں کا ایک ایک سیٹ عطا فرمایا۔ ایک کتاب کا نام تھا / ہے۔ ’’ فیضانِ رحمت ِؐبیکراں ‘‘ چودھری صاحب نے اِس کتاب کا انتساب اپنی پیاری بیٹی ڈاکٹر نورین ظفر ؔکے نام کِیا ہے ‘‘۔ ’’ فیضانِ رحمت ِؐبیکراں ‘‘ بہت سے غیر مسلم ( زیادہ تر ہندو ) شاعروں کی نعتوں کا انتخاب ہے ۔ اُن میں سے ایک شاعر کا نام تھا /ہے ۔ رانا بھگوان داس بھگوان ؔ ، جوسابق قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ رہے۔ اتفاق سے اُسی روز ( 23 فروری 2015ء کو ) رانا جی کا انتقال ہوگیا تھا ، جس پر پورے ملک میں سوگ منایا جا رہا تھا ۔ ریٹائرڈ جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ( اور سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ) جسٹس (ر) محمد الیاس نے ( جو خود بھی بلند پایہ نعت گو شاعر ہیں ) ’’ فیضانِ رحمت ِؐبیکراں ‘‘ کا پیش لفظ لکھا تھا / ہے ۔ رانا بھگوان داس بھگوانؔ نے "Islamic Studies" میں "Master" کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ نہایت ہی قابل، مصنف مزاج اور شریف اُلنفس انسان تھے ، جن پر اہل پاکستان بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں ۔ ’’ فیضانِ رحمت ِؐبیکراں ‘‘ میں جسٹس بھگوان داس بھگوانؔ کی دو نعتیں شامل ہیں۔ پہلی نعت کا ایک بند ہے … نبی مْکرّم ،شہنشاہ ،عالیؔ! یہ اوصاف ذاتی ، و شانِ کمالی! تو فیّاضِ عالم ہے ، داتائے اعظمؒ! مُبارک ترے درکا،ہر اِک سوالی! نگاہِ کرم ہو ، نواسوں کا صدقہ! ترے در پہ آیا ہُوں ، بن کر سوالی ! رانا بھگوان داس بھگوانؔ کی د وسری نعت کا ایک بند ہے… یا نبی اْلمحترم، یا خواجہ ء ارض و سمائ! یا رسول اُلمحتشِم ، یا شافع ء روزِ جزا! ہادی کُل امّم، یا مظہرِ نور خُدا! مرحبا اھلاً و سہلاً، یا حبیبِ کبریاؐ! السّلام و السّلام، یا محمد مصطفیٰ ؐ! رانا بھگوان داس بھگوانؔ کی شاعری سے اُن پر رحمت ِ ؐبیکراں کا فیضان جھلکتا ہے۔ مَیں سوچتا ہوں کہ سینکڑوں کی تعداد میں جِن غیر مسلموں نے ’’رحمۃ اُللعالمین‘‘ کی شان بیان کی ہے ’’ربّ اْلعالمِین‘‘ کی طرف سے اْ نہیں بھی کچھ نہ کچھ تو انعام ضرور مِلے گا۔چودھری ظفر اللہ خان سے ملاقات کے دو ماہ بعد مَیں اپنے بیٹوں سے ملاقات کے لئے لندن گیا تو ’’بابائے امن ‘‘ سے ملاقات کے لئے اپنے قانون دان بیٹے انتصار علی چوہان کے ساتھ گلاسگو بھی گیا ، وہاں مجھے معلوم ہُوا کہ ’’ بابائے امن‘‘ نے ’’ فیضانِ رحمت ِؐبیکراں ‘‘ کی بے شمار فوٹو کاپیاں گلاسگو کی ہندو برادری میں تقسیم کردِی تھیں‘‘ لیکن ، 5 اگست 2019ء کو بھارتی وزیراعظم شری دامودر داس ؔ ، نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کِیا اُس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ’’ موصوف تباہی و بربادی کے دیوتا ’’ شِوا‘‘ کی پجاری ’’ راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ ‘‘ (R.S.S) کی ذیلی تنظیم ’’ بھارتیہ جنتا پارٹی ‘‘ کے داس (غلام ) ہیں ، حالانکہ مودی جی کے پِتا جی نے اپنے پُتر کا نام دامودر داس ؔرکھا تھا ۔ (دامودرؔ۔ شری کرشن جی کا صفاتی نام ہے )۔ مجھے نہیں معلوم؟ کہ ’’پاکستان ہندو کونسل‘‘ کے سرپرست اور ارکان شری مودی جی کا کیا بگاڑ لیں گے ؟۔ معزز قارئین!۔ اب رہا مسلم اُمّہ کا مسئلہ؟۔ مئی 2017ء میں سعودی عرب کے داراُلحکومت ’’ ریاض‘‘ میں تقریباً 34 مسلمان ملکوں کی سربراہی کانفرنس میں امریکی صدر جناب ڈونلڈ ٹرمپ مہمان خصوصی تھے ۔ سعودی بادشاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعودنے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب کے اعلیٰ ترین ’’اعزاز ‘‘ (Madel )سے نوازا تھا اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ امریکی صدر کے ساتھ رقص بھی کِیا تھا ؟۔ تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ ’’ متحدہ عرب امارات (U.A.E) کے شیخ محمد زید النیہان نے کشمیریوں کے قاتل نریندر مودی کو اعلیٰ ترین سِول اعزاز سے نوازا ہے۔ اب تو ، مظلوم کشمیری عوام کے لئے جو کچھ کرنا ہے، اللہ اور رسولؐ کے آسرے پر پاکستان کی سیاسی، عسکری قیادت اور پاکستانی قوم ہی کو کرنا ہوگا ؟