دجالی فتنہ کیا ہے‘ اس کی علامات کیا ہیں‘ مقصد کیا ہے‘ طریقہ کار اور میکنزم کیا‘ اس پر بے پناہ مواد دستیاب ہے۔ خدا بھلا کرے بھارتی سکالر اسرار عالم کا ہزار ہا صفحات کا مواد تو تنہا انہی نے دیا۔ سائنس ‘ تاریخ ‘ علم الاقتصاد کے لئے بے پناہ مطالعے کا نچوڑ اور معاصر سرگرمیوں کی جامع تصویر ان کی تحریروں میں مل جاتی ہے۔ پھر عرب وہند، امریکہ اور یورپ کے جدید مسلمان سکالرز نے بھی محنت کی۔ اور قیمتی سمعی و بصری مواد جوڑا۔ اس فتنے کا اثر بلکہ جکڑ بندی کس شعبے میں نہیں ہے۔ کیا سیاست و حکومت ،کیا معیشت و معاشرت‘ دیکھنے پر پتہ چلے گا کہ گرفت قائم ہو چکی اور اب مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔ معاشرت پہلے بھی معیشت سے متاثر تھی اور یوں اخلاق کی تشکیل میں معیشت کا عمل دخل ہمیشہ سے رہا ہے لیکن دجالیت کے عروج نے یہ دن دکھائے ہیں۔ اب اخلاقیات کا سارا دائرہ کارپوریٹ کلچر کا محور اپنے گرد گھماتا ہے۔ اس کے بعد معاشرت پر اثر ڈالنے میں سب سے زیادہ یا بہت زیادہ موثر ہتھیار فلم اور سٹیج ہے اور ان سے بھی زیادہ موسیقی۔ ادارے نغموں کے بول لکھتے ہیں زیادہ مقبول گویوں سے گوائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایسے گانے کہ اس لڑکی کی بھی کیا زندگی جس کے پاس فراری کار نہ ہو‘ فلاں جگہ پر بنگلہ نہ ہو‘ اتنے بوائے فرینڈ نہ ہوں اور وہ فلاں فلاں بیچ Beachپر میلے نہ لگا سکتی ہو۔فراری اور باقی سب کچھ محض ایک دو کو ملیں گی۔ باقی ذہنی مریض ہوجائیں گی۔ اور دجالیت کی جے ہو جائے گی۔ اور یہ سب پانے کے لئے دوچار کو کچلنا‘ دوچار کا گلا کاٹنا پڑے توکارپوریٹ کلچر میں یہ جائز ہی نہیں‘ مستحب بلکہ واجب ہے۔ ٭٭٭٭٭ دجالیت نے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنایا ہے ۔بہت کچھ تماشاگاہ کی زینت بننا ہے۔ اور بعض فتنے ایسے ہیں کہ ماضی کے بڑے بڑے شیطان بھی نہ سوچ سکے۔ ایک نیا فتنہ’’ کرش ویڈیو‘‘کا ہے خدا کی پناہ۔ یہ کئی سال پہلے کا بنا ہوا ہے‘ عروج اب پکڑ رہا ہے۔ اس کی تازہ ویڈیو جواپ لوڈ ہوئی ہے۔ وہ تین چینی لڑکیوں کی ہے جن کی عمریں چودہ پندرہ سال کے درمیان ہے۔وہ ایک کمرے میں ہیں اور ایک کتے کا پلا ان کے قبضے میں ہے جس کی عمر مشکل سے مہینے ڈیڑھ مہینے کی ہو گی۔ ان کا ٹارگٹ ہے اس پلے کو زیادہ سے زیادہ اذیت دے کر ہلاک کرنا۔ اس تماشے کے انہیں پیسے ملیں گے۔ وہ باری باری پلے کو پائوں سے کچلتی ہیں زیادہ زورسے نہیں کہ اس طرح وہ جلدی مر جائے گا۔ مہینے بھر ہی کا تو ہے پلا ۔شروع میں سمجھ نہیں سکتا کہ اس سے کھیلا جا رہا ہے یا اسے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ پھر اس کی تکلیف بڑھتی ہے تو وہ کوں کوں کی فریاد کے ساتھ کبھی اِس تو کبھی اُس دیوار میں پناہ لینے کی کوشش کرتا ہے لیکن پناہ کہاں۔ پانچ منٹ ’’کچلائو‘‘ کے بعد اس کی بچنے کی کوششیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ فریاد کی آواز بھی مدھم پڑھنے لگتی ہے۔ دس منٹ کے بعد وہ چلنے کے قابل نہیں رہتا۔صرف لیٹے لیٹے ہاتھ پائوں ہلانے تک محدود رہ جاتاہے۔ آہستہ آہستہ یہ حرکت بھی دم توڑنے لگتی ہے۔ آخر پندرھویں منٹ پر وہ بے جان ہو جاتا ہے۔ ایک اور فلپائنی لڑکی نے یہی سب ساڑھے چار منٹ میں کیا۔ اسے کم پیسے ملیں گے۔ ایک خاتون نے بلی کو پکڑ کر اس کی گردن پر پائوں رکھ دیا۔ پھر پلاس سے اس کی دونوں آنکھیں نکال دیں۔ عمل تین منٹ کا تھا لیکن اسے پیسے زیادہ ملیں گے کہ اس میں تشدد کے ’’آئٹم‘‘زیادہ تھے۔ ایک نے خرگوش کے ہاتھ پائوں باری باری اکھاڑے۔ ایک اورنے کتے کے پلے کو رسیوں سے باندھ کرسگریٹ سے اس کی آنکھیں جلائیں پھر اس کے پنجے قینچی سے کاٹ دیے۔ اسے بھی معقول معاوضہ ملے گا۔ یہ اور اس طرح کے سینکڑوں واقعات ریپ پر موجود ہیں اور قابل غور بات یہ بھی ہے کہ ان تمام کا تو نہیں لیکن اکثریت کا تعلق ایک ہی قوم سے ہے جسے باقی دنیا زرد قوم کہتی ہے۔ اس میں جاپان‘ دونوں کوریا‘ چین ‘منگولیا‘ فلپائن‘ تائیوان‘ ویت نام ‘ کمپوچیا‘ میانمار ‘ لائوس، تھائی لینڈ شامل ہیں۔ نیم زرد قومیں وہ ہیں جن میں ہندوستان (برصغیر کی اقوام) کا خون شامل ہے ان میں ملائشیا ‘ انڈونیشیا ‘ تھائی لینڈ شامل ہیں۔ اور یہ وہی اقوام ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہی یاجوج ماجوج ہیں۔ ٭٭٭٭٭ زرد قوم دنیا کا واحد گروہ ہے جسے دھریہ کہا جا سکتا ہے۔ اس کا تعلق کمیونزم سے نہیں۔ مدت سے یہ اقوام ایسے مذہبی عقائد کو مانتی آ رہی ہے جن میں خدا کا تصور ہی نہیں، البتہ آسمانی دیوتائوں کی مبہم سی تصورآرائی ہے۔ ’’کرش ویڈیو ‘‘ سے ہٹ کر بھی ان قوموں کا عقیدہ یہ ہے کہ جانور کو کھانے سے اس کی روح ہماری روح میں شامل ہو کر اسے طاقتور بنا دیتی ہے، چنانچہ یہ لوگ دنیا بھر میں سب سے زیادہ جانور خوری کرتے ہیں اور دوسرا عقیدہ یہ ہے کہ جانور کو اس طرح مارو کہ وہ کم ازکم آدھا گھنٹہ ضرور تڑپے ورنہ گوشت نہ تو اتنا مزیدار ہو گانہ اتنا فائدہ ہوگا۔ اتفاق سے کل ہی چینی ریسٹورنٹ کی ایک ویڈیو آئی ایک بلی پنجرے میں بند ہے۔ باورچی کھولتے پانی کی بالٹی لے کر آتا ہے۔ اسے دیکھتے ہی بلی درد ناک آواز میں روتی ہے اسے چھٹی حس خبردار کرتی ہے یا اس نے دوسری بلیوں کا انجام دیکھ رکھا ہے؟ باورچی آدھی بالٹی اس پر گراتا ہے۔ بلی کا تڑپنا بیان نہیں ہو سکتا۔ پھر کیا ہوا یہ لکھنا اور بتانا بس سے باہر ہے۔ خلاصہ یہ کہ کئی بالٹیوں کے گرائے جانے کے بعد بدنصیب بلی کا دم نکلا۔ یاجوج ماجوج اور دجال کیا ’’الساعۃ‘‘ آن لگی ہے؟ (دونوں بڑی (دجالی) قوتوں کا مشترکہ سمندر بحرالکاہل ہے)