لاہور ( سٹاف رپورٹر،نمائندہ خصوصی سے ،وقائع نگار ، 92نیوزرپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیٹ نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے سب چاہتے ہیں پنجاب کو ایسا وزیراعلیٰ ملے جو مثالی ہو، سب چاہتے ہیں ’’وسیم اکرم پلس‘‘ کو فارغ کر دیا جائے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز سے ماڈل ٹاؤن لاہور میں انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور ظہرانے میں شرکت کی ۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، قمر زمان کائرہ، چودھری منظور اور حسن مرتضی شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سردار ایازصادق، سعد رفیق، رانا ثنااﷲ، عطااﷲ تارڑ اور اویس لغاری و دیگر بھی موجود تھے ۔ وفود کی سطح پر ملاقات کے بعدبلاول بھٹواورحمزہ شہباز کے درمیان ون ٹوون ملاقات بھی ہوئی ۔ ملاقات میں چیئرمین سینٹ کے انتخاب اورحکومت مخالف لانگ مارچ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں تمام فیصلے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا اعتماد کا ووٹ وزیراعظم کے اندر کا خوف تھا، صدر نے مان لیا عمران خان اکثریت کھو چکے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر ممبران کی گنتی کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہئیں۔عمران خان کو ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنا پڑی۔حکومت خوف میں مبتلاہے ، پنجاب کے قائد حزب اختلاف کو 2 سال جیل میں رکھنا پڑا تاکہ مانگے تانگے کی حکومت چل سکے ۔ ہم نے ثابت کردیا عوام اور پارلیمنٹ ہمارے ساتھ ہے ۔ سینٹ الیکشن سے کافی کچھ سیکھ چکے ہیں، ہماری کوشش ہے چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں پی ڈی ایم کی جیت ہو۔ چیئرمین سینٹ کے ووٹ کیلئے ہر سینیٹرسے رابطہ کریں گے ۔ پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سمیت کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا۔پی ڈی ایم کو فیصلہ کرنا ہے تحریک عدم اعتماد کب اور کہاں لانی ہے ۔ ہم نے عوام اور پارلیمان کیساتھ ملکر کٹھ پتلی کا مقابلہ کرنا ہے ۔ ہم ساتھ ملکرحملہ بھی کریں گے اور جیتیں گے بھی۔ ہم سڑکوں پر نکلیں گے لیکن ہم پارلیمان کامیدان بھی خالی نہیں چھوڑ سکتے ، پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کی آگے کی حکمت عملی کا اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے ۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا بلاول بھٹو کیساتھ دوران ملاقات تمام ایشوز پر گفتگو ہوئی۔ہم آگے بڑھیں گے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اہم فیصلے کرینگے ۔ پی ڈی ایم کی منزل لانگ مارچ یا عدم اعتماد نہیں ۔ ملک کا یہ حال ہے کہ ہزاروں لوگوں کو کینسر کی مفت ادویات بند ہو چکی ہیں۔ اٹھائیس سال بعد گندم گنے کی پیداوار کم ترین سطح پر ہے ۔ مہنگائی اور معیشت کا حال بہت برا ہے ۔ 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریوں کا نعرہ لگایا گیا، کہاں ہے وہ سب؟۔ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کی کامیابی نے جھوٹی تبدیلی کے نعرے کو دفن کر دیا ہے ۔بعدازاں بلاول بھٹو زرداری قمرزمان کائرہ ،چودھری منظور اور جمیل سومرو کیساتھ چودھری برادران کے گھرپہنچ گئے ،چودھری پرویزالٰہی نے بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کیا۔ بلاول بھٹو کی چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالہی سے ملاقات میں طارق بشیرچیمہ ،سالک حسین،مونس الٰہی اورحسین الٰہی بھی شریک تھے ۔بلاول بھٹو زرداری نے اپنی اور سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔بلاول بھٹو نے چیئرمین سینٹ کیلئے حمایت کی درخواست کی تو چودھری برادران نے معذرت کرلی۔ مسلم لیگ (ق ) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ہمارے گھر آئے ان کی عزت کرتے ہیں، حکومتی اتحادی ہونے کے ناطے پہلے ہی تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، یہ ہمارا شیوہ نہیں کسی سے ایسا وعدہ کریں جو ہمارے اصولوں کیخلاف ہو۔ حکومت کے اتحادی ہیں، سینٹ میں بھی ان کیساتھ کھڑے ہیں۔ ملاقات میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال اور عام آدمی کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔