کرونا وائرس سعودی عرب پہنچنے کے بعد سعودی حکومت نے مطاف کعبہ کا صحن‘روضہ رسولؐ اور جنت البقیع کو جمعرات کی شب نماز عشا سے جمعہ کے روز فجر تک بند کئے رکھا۔سعودی حکام کے مطابق اس دوران خانہ کعبہ کے گرد کثیر المنزلہ عمارت پر طواف کا سلسلہ جاری رہا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عمرہ زائرین کے تحفظ کے لئے کیا گیا۔سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے پانچ مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد سعودی حکومت نے بڑے پیمانے پر حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ کرونا وائرس چین کے علاقے ووہان میں نمودار ہوا اور چند ہفتوں میں اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 80ہزار کے لگ بھگ ہو گئی۔ ووہان میں 500پاکستانی طلباء اور سینکڑوں تاجر کاروباری سلسلے میں مقیم ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان پاکستانیوں کے تحفظ اور نگہداشت کے لئے چینی حکام سے مل کر انتظامات کئے۔ان پاکستانیوں کو ضروری سکریننگ اور میڈیکل چیک اپ کے بغیر حکومت نے واپس آنے سے روک دیا جس پر ان کے لواحقین اور اقربا نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا لیکن کروڑوں پاکستانیوں کو اس وائرس سے بچانے کے لئے یہ انتظام موثر ثابت ہوا۔ اس دوران پاکستان نے افغان اور ایران بارڈر کو بھی بند کئے رکھا۔ ضروری احتیاطی تدابیر کے بعد اب محدود تعداد میں سہی سرحدوں پر آمدورفت کا سلسلہ بحال ہو چکا ہے۔ پاکستان نے ابتداء میں ہی اپنے طبی عملے کو چین بھیجا اور کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں چین میں ہونے والی طبی تحقیقات سے آگاہی حاصل کی۔ دنیا کا ہر وہ ملک جہاں بڑے پیمانے پر غیر ملکی شہریوں کا آنا جانا ہے اس نے کرونا وائرس کے علاج کے طریقوں سے آگاہی کی کوشش کی ہے۔ سعودی عرب خانہ کعبہ اور روضہ رسولؐ کی بدولت پوری دنیا کے مسلمانوں کی عقیدتوں کا مرکز ہے۔ تاریخی طور پر صدیوں بعد یہ منفرد موقع ہے جب کعبتہ اللہ کے مطاف کا صحن مختصر عرصہ کے لئے سہی کسی وائرس کی وجہ سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ خانہ کعبہ حرم شریف اور باقی مقدس مقامات کا بند رہنا مسلم عوام کے لئے ایک تکلیف دہ امر ہے۔ وہ مقام جہاں صدیوں سے مسلسل طواف اور زیارتوں کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے وہاں سے موصول ہونے والی تصاویر ہر کلمہ گو کو رنجیدہ کر رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع بہرحال نہیں جب کعبتہ اللہ اور مسجد نبوی کو بند کیا گیا ۔اس سے پہلے چند ایک مواقع گزر چکے ہیں۔روایت ہے کہ طوفان نوح کی وجہ سے حضرت آدمؑ کے ہاتھوں رکھی گئی بیت اللہ کی بنیادیں غرق آب ہو گئیں۔ پانی کے ریلے نے خانہ کعبہ کی جگہ ریت اور مٹی جمع کر دی۔ ریت اور مٹی کا یہی انبار بعد میں ایک سرخ رنگ کے ٹیلے کی شکل اختیار کر گیا۔ مظلوم اور بیمار افراد یہاں آ کر دعا کیا کرتے۔ یہ عمل حضرت ابراہیمؑ کی تعمیر کعبہ تک جاری رہا۔ پھر کئی بار خانہ کعبہ سیلابی پانی میں گھرا۔ حجاج بن یوسف کی فوج نے خانہ کعبہ پر سنگ باری کی‘ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کو محاصرہ کر کے یہاں شہید کر دیا گیا۔ بحرین سے قرامطہ آئے اور حجر اسود نکال کر لے گئے۔ بیس سال سے زائد عرصہ تک کعبہ کا طواف حجر اسود کے بغیر ہوا۔ پھر حصین بن نمیر کی سنگ باری کے باعث طواف کا سلسلہ رکا۔ نومبر1979ء میں مرتدین نے کعبہ شریف پر قبضہ کر لیا۔ چودہ روز تک طواف کا سلسلہ رکا رہا۔ جب بھی خانہ کعبہ قدرتی آفت یا مسلح تصادم کی وجہ سے طواف کرنے والوں کے لئے بند ہوا عرب حکومتوں نے عمرہ زائرین اور حجاج کے لئے حتی الامکان سہولیات کی جلدازجلد بحالی کو یقینی بنایا امید ہے کہ خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس تاریخی خدمت کو بغیر وقفہ جاری رکھنے کا انتظام بلا تاخیر ڈھونڈ نکالیں گے۔ مسلمان ممالک خصوصاً عرب ممالک ایسے وسائل سے مالا مال ہیں جن کے ذریعے وہ جدید سائنسی و طبی تحقیق کو فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ امر خوشگوار نہیں کہ دنیا میں کسی مہلک مرض کے علاج کے لئے مسلم ممالک نے اپنے ہاں جدید لیبارٹریز اور تجربہ گاہوں کو رواج نہیں دیا۔ مسلم ممالک کے صاحب ثروت افراد معمولی مرض کے علاج کی خاطر یورپ اور امریکہ جاتے ہیں۔ کرونا ایک وائرس ہے جو ساری دنیا کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے مطاف‘ مسجد نبوی‘ جنت البقیع اور دیگر مقدس مقامات کو بند کرنے کے بجائے بہتر ہو گا کہ زائرین کی تعداد کم کر کے ان کے داخلے سے قبل ان کی سکریننگ کی جائے اور جراثیم کش سپرے کے ذریعے احتیاطی تدابیر موثر بنائی جائیں۔ طواف کو بند کرنا اس مسئلے کا حل نہیں۔ چین سوا ایک ارب آبادی کا ملک ہے جہاں مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ افراد کرونا سے متاثر ہوئے جن میں سے تین ہزار ہلاک ہوئے اس کے باوجود وہاں معمولات زندگی جاری ہیں۔ چینی قوم اس آفت کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ چینی سائنسدان کرونا کا علاج ڈھونڈنے میں دن رات مصروف ہیں‘ جو چیز ضروری تھی وہ طبی ماہرین کی ہدایات پر عمل ہے۔ سعودی عرب زائرین اور حجاج کا خدمت گار ہے۔ وسائل کی فراوانی کو انسانی صحت کے لئے استعمال کرنا بھی ایک بڑی خدمت ہے۔ پاکستان‘ ترکی‘ ملائشیا اور دیگر مسلمان ممالک اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اللہ کا گھر آباد نظر آئے تو امت مسلمہ کا دل شاد رہتا ہے۔ یہاں کی پریشان کن تصویریں پوری امت کے لئے باعث پریشانی ہیں۔