مکرمی !آج جب چین پہ کرونا وائرس کی صورت میں مشکل گھڑی آئی ہے تو ہم مزاحیہ پوسٹ وائرل کی جا رہی ہیںکہ اِن پر اللہ کا عذاب ہوا ہے۔یہ مردار کھانے والے لوگ ہیں۔چین کی ڈیڑھ ارب کی آبادیمردار کھاتی ہے مگر کسی کا حق کھاتے انہیں نہیں دیکھا۔کہیں نہیں دیکھاکہ کسی پانچ سات سال کی بچی سے زیادتی ہوئی ہو۔کہیں کرپشن نہیں۔کہیں دھوکادہی نہیں۔کہیں نہیں دیکھا کہ راہ چلتی عورت کو بھوکے کتے کی طرح تاڑتے ہوں۔ کہیں ملاوٹ نہیں دیکھی۔ جان مال اور عزتیں محفوظ۔گدھے کا گوشت فروخت ہوتاہے تو وہ گدھاہی ہوتا ہے۔ اپنے ہم وطنو ں کو کتے کا گوشت بکرابنا کر یامرچوں میں رنگ والا برادہ ڈال کرنہیں کھلاتے۔ہماری مسلمان گورنمنٹ6سال میں بناکے دیکھا۔ جیسے یہ وائرس مذہب کے بارے میں تصدیق کرکے اور نامہ اعمال کا جائزہ لے کر انسان کے اندر داخل ہوتاہے۔کسی کو پردے کا فلسفہ اسلام اورکسی کو حرام غذائوںکا استعمال اِس کی وجہ نظر آرہی ہے اور تواور ابھی تک پوری دنیامیں اِس بیماری کاعلاج بھی دریافت نہیں ہوا اور وطن عزیز میںلوگ نیم کے پتوں سے اِس کا شرطیہ علاج بھی دریافت کرکے بیٹھے ہیں۔خدارا اِس نازک اور کٹھن وقت میںہمیںمتاثرہ ممالک کی ہرممکن مدد کرنی چاہئیے نہ کہ اِس پریشان کن صورتحال میں ہم اُن کا مذاق اُڑائیں۔یہ مشکل کسی پربھی آسکتی ہے۔ (اے آر طارق)