لاہور(قاضی ندیم اقبال )کرونا وائرس حکومت پنجاب کے خود مختار ادارے اوقاف کولے ڈوبا۔ لاہورکے میلہ چراغاں سمیت صوبہ بھر میں 6اہم ترین سالانہ عرس کا انعقاد ممکن نہ ہو سکا تو دوسری جانب کیش بکسز سے ماہانہ ہونے والی 8سے 10کروڑ روپے آمدن بھی ہاتھ سے نکل گئی۔ذرائع کے مطابق آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں محکمہ اوقاف و مذہبی امور واحد خود مختار ادارہ ہے ، جو اپنے ملازمین کی تنخواہوں، پنشن، میڈیکل سہولیات سمیت دیگر مدات میں ہونے والے اخراجات پورا کرتا ہے اور اس کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ صوبہ بھر کے وقف مزارات پر رکھے گئے کیش بکسز ہیں۔جہاں سے ماہانہ تقریبا 8سے 10کروڑ روپے کی شرح سے آمدن ہوتی ہے ۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکومتی اقدامات کے سبب دربار حضرت سخی سرور ؒ کا 17مارچ سے 31مارچ تک جاری رہنے والا سالانہ عرس نہیں ہو سکا تو وہیں پر دربار حضرت نولکھ ہزاری ؒ شاہ کوٹ کا 23مارچ سے 25مارچ تک ہونے والے سالانہ عرس، دربار حضرت مادھو لال حسین ؒ المعروف میلہ چراغاں کا 28مارچ سے 30مارچ تک انعقاد ممکن نہیں ہو سکا ۔ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 28مارچ کو لاہور میں سالانہ حضرت مادھو لال حسین ؒ کے سالانہ عرس کی مناسبت سے 28مارچ کو لاہور میں مقامی تعطیل کا نوٹیفکیشن حسب معمول جاری کیا گیا مگر وہ بھی شہریوں کو مزار تک نہ لا سکی جس کی بنیادی وجہ مزار کا کرونا وائرس کے خدشات کے سبب بند ہونا ہے ۔ ذرائع کے مطابق دربار حضرت چنن پیر ؒ بہاولپور کا سالانہ عرس فروری کے دوسرے ہفتے سے شروع ہو کر اپریل کے دوسرے ہفتے تک جاری رہتا ہے ، وہ سالانہ عرس بھی مکمل نہیں ہو پایا ۔ اسی طرح دربار حضرت داؤد بندگی ؒ اوکاڑہ کا پہلے سے جاری سالانہ عرس درمیان ہی میں بند کروا دیا گیا۔ یہی نہیں دربار حضرت محمد پناہ کبیر ؒ ساہیوال کے آئندہ ماہ اپریل کے پہلے ہفتے میں شروع ہونے والے سالانہ عرس کا انعقاد بھی ممکن نہیں رہا ہے ۔