لاہور،پشاور،بیجنگ(جنرل رپورٹر ،خبر نگار ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز)چین میں کرونا وائرس سے مزید 97 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد اموات کی تعداد910 ہوگئی جبکہ موذی کرونا وائرس 30ممالک میں پہنچنے پردنیا بھر کیلئے خطرہ بن چکا ہے ۔ گزشتہ روزچین میں 24 گھنٹوں میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں بھی3ہزار کااضافہ ہوا اور یہ تعداد 37 ہزار سے بڑھ کر 40 ہزار ہوگئی جبکہ 3 ہزار 274 بیمار صحت یاب ہوگئے ، 1لاکھ 87 ہزار 518 افراد کی طبی نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔چین کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں کروناکے علاج کیلئے مخصوص کردہ بیجنگ دیتان ہسپتال کا غیر معمولی دورہ کیا، وہاں پر متاثرہ مریضوں کے علاج کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی حاصل کی اور وبا سے شدید متاثرہ شہر ووہان کے ہسپتالوں میں موجود مریضوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی۔ انہوں نے طبی عملے اور کارکنان کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کیا اور انکی حوصلہ افزائی کی۔بعدازاں وہ ڈسٹرکٹ چھاو یانگ میں وبا سے بچائو اور روک تھام کے مرکز گئے اور معلومات حاصل کیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وبا کی صورتحال اب بھی بہت تشویشناک ہے اورسائنٹفک طریقے سے وبا کا خاتمہ کیا جائے ۔ہلاکت خیز نوول کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث چین میں اشیا کی فراہمی بھی متاثر ہے اور صارفین اشیا کی قیمتیں بھی 8 سال کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہیں جس سے مہنگائی میں توقع سے زائد اضافہ ہوگیا ۔عالمی ادارہ صحت نے امکان ظاہر کیا کہ خطے میں کرونا وائرس کی صورتحال اب بہتر ہونا شروع ہوگئی ۔تاہم عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا کہ مختلف ممالک میں ایسے افراد میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جو کبھی چین نہیں گئے ، یہ بہت بڑے خطرے کے محض ابتدائی آثار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اس صورتحال کو ٹپ آف دا آئس برگ سے تشبیہ دی ۔چینی شہر ووہان سے سر اٹھانے والے کرونا وائرس کا علاج تاحال دریافت نہیں ہوسکا ۔ مہلک وائرس سے ہلاک ہونیوالوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر پریشان کن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باوجود یہ وائرس چین کی سرحدوں سے نکل کراڑھائی درجن سے زائد ممالک میں داخل ہوچکا ۔ سنگاپور میں مزید 7 کیس رپورٹ ہونے سے وہاں متاثرین کی تعداد 46 ہوگئی جبکہ فرانس کے پہاڑی مقام میں چھٹیاں گزارنے والے 5 برطانوی شہری بھی کرونا کا شکار ہوگئے ۔برطانیہ میں کرونا وائرس کے مزید چار مریضوں کی تصدیق کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 8 ہو گئی جبکہ حکومت نے اسے عوام کی صحت کیلئے فوری اور سنگین خطرہ قرار دیدیا ۔گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے کرونا پر تحقیق کیلئے ایک ٹیم بیجنگ روانہ کی ہے ۔ادھرجاپانی ساحل پر لنگر انداز کروز شپ ڈائمنڈ پرنسس پر مزید 60 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ۔ جہاز پر اب تک کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 130 ہو گئی ہے ۔گزشتہ روز چین سے 2پروازیں پاکستان پہنچی ہیں، ایک کراچی اور دوسری اسلام آباد میں لینڈ ہوئی، ایئرپورٹ پر ہی مسافروں کی سکریننگ کی گئی۔ایک چینی باشندے کو کرونا کے شک کی بنیاد پرایئر پورٹ پر روکا گیا لیکن طبی معائنہ کے بعد کلیئر قرار دیدیا گیا۔علاوہ ازیں چین میں کرونا وائرس سے خوفزدہ 5پاکستانی اتھلیٹس ٹریننگ ادھوری چھوڑ کر وطن واپس پہنچ گئے ۔ اتھلیٹس محمد نعیم ،ارشد ندیم،محبوب علی،عزیز الرحمٰن اور سمیع اﷲ نے 28فروری تک بیجنگ میں ٹریننگ کرنا تھی تاہم وہ پہلے ہی واپس آ گئے ۔ادھر پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں کرونا وائرس کا ایک اور مشتبہ کیس سامنے آیا ، 23 سالہ مریض ضیاالرحمٰن کا تعلق ارمڑ سے ہے اور وہ چین سے آیا ۔ ضیاء الرحمٰن کو ایل آر ایچ میں قائم کرونا آئسولیشن وارڈ میں داخل کردیا گیا اور اسکے خون کے نمونے فوری طور پر این آئی ایچ بھجوا دیئے گئے ۔