کراچی(کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کی وبا کے ممکنہ معاشی اثرات کے پیش نظر پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے ) کی شراکت سے ایک جامع ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے ، اس پیکیج سے متعلقہ فریقوں بشمول گھرانوں اور کاروباری اداروں (مائیکروفنانس، ایس ایم ایز، کارپوریٹس، کمرشل، خردہ، اور زراعت)کو تعطل کے اس عارضی مرحلے میں اپنے مالی امور نمٹانے میں مدد ملے گی، پیکیج کے تحت بینکوں کی مجموعی قابل قرضہ رقوم بڑھا دی گئی ہیں،بینکاری شعبے کو کاروباری اداروں اور گھرانوں کو اضافی قرضوں کی فراہمی میں مدد دینے کیلئے سٹیٹ بینک نے کیپیٹل کنزوریشن بفر (CCB) میں کمی کر کے اسے موجودہ 2.50 فیصد سے 1.50 فیصد کر دیا ہے ، اس طرح بینک تقریباً 800 ارب روپے کی اضافی رقم کو مزید قرض دینے کے لیے استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے جو ان کے موجودہ واجب الادا قرضوں کے تقریباً 10 فیصد کے مساوی ہے ۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے مزید ہدایات تک سی سی بی کی یہ کم کی گئی سطح لاگو رہے گی،ایس ایم ایزکو قرضوں کی ضوابطی حد مستقل طور پر بڑھا دی گئی ہے ، بینکوں کو ریٹیل ایس ایم ایز کو اضافی قرضوں کی فراہمی کی ترغیب دینے کے لیے اس کی موجودہ 125 ملین روپے کی ریگولیٹری ریٹیل حد میں مستقل اضافہ کرتے ہوئے اسے فوری طور پر 180 ملین روپے کر دیا گیا ،اس اقدام سے بینکوں کو سہولت ملے گی کہ وہ ریٹیل ایس ایم ایز کو زیادہ قرضے فراہم کرسکیں،انفرادی طور پر قرض لینے والوں کے لیے قرض گیری کی حدود میں ایک سال کا اضافہ کردیا گیا ،سٹیٹ بینک نے صارفی قرضوں کے لیے قرض کے بوجھ کے تناسب (DBR) میں نرمی کرتے ہوئے اسے 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا ہے ،بینک قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ملتوی کردیں گے ،بینک اور ڈی ایف آئیز قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے ملتوی کردیں گے ، یہ رعایت حاصل کرنے کے لیے قرض لینے والوں کو 30 جون سے پہلے بینکوں کو تحریری درخواست دینی ہوگی ،قرضوں کی ری سٹرکچرنگ ری شیڈولنگ کے ضوابطی پیمانوں میں 31 مارچ 2021ئتک عارضی نرمی کردی گئی ۔ علاوہ ازیں ٹریڈ بلز کے زمرے کی میعاد بھی 180 دن سے بڑھا کر 365 دن کردی گئی ،بینکوں کی فنانسنگ پر مارجن کال کی شرائط میں کمی کردی گئی ہے ، بینکوں کو قرض لینے والوں کو اپنے گروپ کی کمپنیوں کے حصص پر قرضے دینے کی اجازت دی گئی ۔