اسلام آباد،ہری پور (سپیشل رپورٹر،نمائندہ 92نیوز ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چاہتاہوں کرپٹ لوگوں سے ریکورکیاگیاپیسہ تعلیم پر لگایاجائے ، ہماری کوشش ہوگی زیادہ وسائل تعلیم پر لگائیں،پاکستان کو اس راستے پر چلنا چاہیے جس پر اللہ اسے عظیم قوم بنائے گا، علامہ اقبال ؒنے جو خواب دیکھا تھا اس راستے سے بہت دور نکل گئے ہیں، ملکی ترقی کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں آگے بڑھنا وقت کی اہم ضرورت ہے ،خصوصی اقتصادی زون سے ملکی معیشت کو فروغ ملے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہری پور میں پاک آسٹریا فیکوچ شول انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب اور مختلف اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ہری پور میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا ٹیکنالوجی ، ترقی کی طرف نکل چکی ہے ، ہر شعبے میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے ،سوچ کو بہتر کرنا ہوگا، ہم غلام نہیں بننا چاہتے ہیں، ہم اپنا راستہ ایجاد کرناچاہتے ہیں ، انگریز کی غلام اور ذہن کی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا، یہ تاثر کہ مغرب ترقی کرسکتا ہے ہم نہیں یہ غلط ہے ، انگریز جب سائنسدان بن سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ، ہمیں اپنے ذہنوں کو آزاد کرکے ترقی کے راستے پر چلنا ہوگا، ، ہم کیوں کچھ نہیں کرسکتے اس لئے کہ ہم نقل کرتے ہیں ، یونیورسٹی کیلئے چین اور آسٹریا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتاہوں ، ہم نے اقتدار میں آنے کے پہلے سال معیشت کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی، دوسرے سال کورونا کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث تعلیمی شعبہ پر زیادہ توجہ نہیں دے سکے ، اب قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے تعلیم پرتوجہ مرکوز کرنی ہے ،چین نے پاکستان میں پانچ اور آسٹریا نے تین یونیورسٹیاں قائم کی ہیں جبکہ وزیراعظم نے جاپان کے نومنتخب وزیراعظم یوشی ہیڈے سوگا کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی ہے ،ٹوئٹر پر اپنے تہنیتی پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان اور جاپان کے مابین دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر صوبہ بلوچستان میں دو اور خیبرپختونخوا میں ایک بارڈر مارکیٹ کے قیام کی منظوری دی جنہیں فروری تک مکمل کرکے فعال کر دیا جا ئیگا ۔انہوں نے یہ منظوری پاک افغان اور پاک ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، عاصم سلیم باجوہ و دیگر سینئر سول اور ملٹری افسران شریک تھے ۔ اجلاس کو پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں پر مجوزہ بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاک افغان بارڈر پر بارہ جبکہ پاک ایران سرحد پر چھ بارڈر مارکیٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا،سرحدوں کے ذریعے ہونے والی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مزید موثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان مارکیٹوں کے قیام سے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے خاطر خواہ مدد ملے گی۔ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بر وئے کار لانے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہ کہ بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، صوبے کے معدنی وسائل کو نہایت شفاف،منظم طریقے سے بر وئے کار لایا جائے اور انہیں یہاں کے عوام کی خوشحالی کیلئے استعمال میں لانے کو یقینی بنایاجائے ۔ اجلاس میں وزیرِ قانون فروغ نسیم، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، ملکی سرمایہ کاروں اور معروف کاروباری شخصیات کے نمائندگان نے بھی شرکت کی ۔وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے معدنی وسائل کے فروغ کے حوالے سے فریم ورک سے متعلق اجلاس کو بریف کیا۔ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی ، موسمی تغیرات کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ گرین ایریاز کے تحفظ ، ان کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے ،اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اربن فارسٹری پر خصوصی توجہ دی جائے ۔موسمیاتی تبدیلی سے متعلق چوتھی سالانہ آسٹرین ورلڈ سمٹ کی مناسبت سے اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات اور اثرات پر قابو پانے کی جانب توجہ نہ دی گئی تو ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہوں گے ، یہی وقت ہے کہ دنیا آگے آئے اور مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرے ۔