اسلام آباد(خبر نگار، این این آئی) وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کرپشن کرنے والوں کے لئے جیلوں میں سہولیات ختم کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب جس ملزم پر 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن کا الزام عائد کرے گا اسے جیل میں صرف اور صرف ’سی‘ کلاس ہی ملے گی، کراچی کو سندھ سے الگ نہیں ہونے دیں گے ۔گزشتہ روز وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق ایوان اور پنجاب کے وزیرقانون بشارت راجہ اور خیبر پختون خوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا آئینی شق 149میں کہیں نیا صوبہ بنانے کا تذکرہ نہیں ہے سینیٹررضا ربانی ،سیدخورشید شاہ اور دیگر رہنما اس معاملے پر سیاسی ناراضگی کا اظہار ضرورکریں مگر ایسا پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے ۔ فروغ نسیم نے کہا میں نے نئے صوبے کی بات نہیں کی، میرے بیان پر سیاست کی جارہی ہے ، اگر لوگ آرٹیکل 149 میں ایسی کوئی چیز پڑھیں جو اس میں نہیں لکھی ہوئی تومیں کیا کرسکتا ہوں، کراچی کی بہتری سے سب سے زیادہ فائدہ سندھ کا ہے ۔انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور اتحادیوں نے عوام کی فلاح کے قوانین بنائے ہیں، عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا تھا عوام کو سستا اور فوری انصاف ملے ۔ فروغ نسیم نے قانونی اصلاحات کے اعلان کے موقع پر کہا نئے قوانین کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے ، تارکین وطن کی غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ کے لئے نیا قانون لارہے ہیں۔انھوں نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی ویڈیو لنک کے ذریعہ عدالت قائم کرنے کو سراہا اور کہا کہ ہم بھی ماتحت عدالتوں میں ویڈیو لنک کو متعارف کرانے جارہے ہیں، بے نامی ترسیلات زر قانون میں وسل بلور قانون کو شامل کررہے ہیں، مجوزہ قوانین صوبوں میں بھی رائج کئے جائیں گے جبکہ پنجاب اور کے پی کے میں نئے قوانین جلد رائج ہوجائیں گے ، بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے بھی ان قوانین سے متعلق جلد بات ہوگی اور سندھ حکومت بھی اگر چاہے تو یہ اچھے قوانین رائج کرے ، ہم خوش آمدید کہیں گے ۔انھوں نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے اور جائیداد میں خواتین کا حصہ یقینی بنانے کے لئے خواتین محتسب کو اضافی اختیارات دیے جائیں گے ، کورٹ ڈریس سے متعلق قانون ختم کرکے یہ اختیار حکومت سے لے کر عدالتوں کو دیا جارہا ہے جبکہ نادار سائلین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لئے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ نافذ کررہے ہیں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے ، ہمارے پاس تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں ہے البتہ عوامی رائے عامہ کے دباؤ سے اپوزیشن کو ترمیم پر مجبور کیا جا سکتا۔وزیر قانون نے کہا ضابطہ فوجداری میں قانونی امداد جرمانوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا اتھارٹی بنے گی،گواہی ریکارڈ کروانے شواہد کے لیے کمیشن بنیں گے ، ریٹائرڈ جج وکلاء کو کمیشن میں رکھا جائے گا، جدید آلات کے ساتھ ویڈیو ریکارڈنگ ہوگی۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت ان قوانین کو بدل رہی ہے جو گلے سڑے نظام سے ملک کو باہر نکالنے میں رکاوٹ تھے ،انہوں نے کشمیر سے متعلق حزب اختلاف کے کردار پر تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن کشمیر ایشو پر اپنا کردار ہندوستان کے میڈیا پر دیکھیں اور پھر خود فیصلہ کرے کہ اس سے کشمیر کاذ کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے ۔وزیر قانون راجہ بشارت نے کہاکہ جرائم کے خاتمے کے لئے پولیس ریفارمز کی جائیں گی۔