مکرمی !کراچی میں لاک ڈاؤن کے نام پر رشوت خوری کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ ضلعی انتظامیہ او رپولیس کی جانب سے دکانداروں سے روزانہ کی بنیاد پر رشوت وصول کی جاتی ہے۔ سندھ حکومت کے عالمی وباء سے بچاؤ کے فیصلے پولیس کے لیے رشوت کی نئی راہ کھول دیتے ہیں۔ گذشتہ لاک ڈاؤن میں بھی کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کئی دکانیں اور مارکیٹیں سیل کی گئیں، مگر رشوت کے بعد کھول دی گئیں۔ اسکولوں ، پارکوں اور ریسٹورینٹ کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا۔ حکومتِ سندھ کے گذشتہ فیصلوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا پر صرف اور صرف سیاست کی جارہی ہے۔ حکومتی رویے اور غیر دانشمندانہ فیصلے اس بات کی غماضی کرتے ہیں حکومت کورونا کے معاملے میں انتہائی غیر سنجیدہ ہے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جہاں سندھ حکومت سختی کرنے کا کوئی فیصلہ کرتی ہے وہیں پولیس محکمے کی چاندنی شروع ہوجاتی ہے۔ آنے والے دنوں میں ویکسین کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے پولیس ہر آتے جاتے شخص کو پکڑ کر رشوت لے گی۔ جب تک رشوت کی لعنت ختم نہیں ہوگی، اس وقت تک عوام بھی کسی فیصلے کو سنجیدہ لیں گے اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ حکومتی عہدیدار، پولیس افسران و ذمہ داران اور عوام سب مل کر اس لعنت کا خاتمہ کریں اور اپنی اور دوسروں کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ (محمد ریاض، نیو کراچی)