کراچی میں پیر کی شب لیاقت آباد کے علاقہ میں آوارہ کتے نے ایک پولیس افسر سمیت 23 افراد کو کاٹ لیا جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کر دیا گیا ہے جبکہ اکثر ہسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ادویات اور ویکسین موجود نہیں ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ کروڑوں کی آبادی والے ملک کا سب سے بڑا شہر آوارہ کتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور شہر میں آئے روز سگ گزیدگی کے درجنوں واقعات رونما ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں دی گئی ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں قریباً 20 لاکھ آوارہ کتے موجود تھے۔ سگ گزیدگی کے واقعات سے شہری حوفزدہ ہیں اور یہ آوارہ کتے لوگوں کی زندگی کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ بعض علاقوں میںکتے اتنی کثیر تعدادمیں آوارہ پھر رہے ہیں کہ وہاں بچوں اور خواتین کے لئے گھروں سے نکلنا محال ہو رہا ہے۔ دوسری طرف سگ گزیدگی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے ہسپتالوں کی صورتحال یہ ہے کہ ان میں اینٹی ریبیز ٹیکے اور ویکسین کی قلت ہو سکتی ہے۔ گزشتہ سال بھی اینٹی ریبیز ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے قریباً 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسے میں صوبائی حکومت اور شہری انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ہسپتالوں کی حالت زار پر توجہ دے اور ان میں کتے کے کاٹے کی ویکسین، ٹیکے اور دیگر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ علاوہ ازیں شہری انتظامیہ کتے مار مہم کا آغاز کرے اور جن لوگوں نے گھروں میں کتے پال رکھے ہیں انہیں بھی ان کی ویکسینیشن کرانے کا پابند بنایا جائے تاکہ سگ گزیدگی کے واقعات کو روکنے میں مدد مل سکے۔