بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں کی فصلوں پر حملے کے بعدٹڈی دل نے کراچی کے مختلف شہری علاقوں پر بھی یلغار کر دی ہے اور ملیر، شارع فیصل، بہادرآباد، نیشنل سٹیڈیم سمیت متعدد مقامات پر ٹڈی دل کے غول کے غول دکھائی دے رہے ہیں۔ اگرچہ شہری علاقوں میں فصلوں کے نقصان کا اندیشہ تو نہیں ہے تاہم شہری پیر کے روزہونے والے ٹڈی دل کے اس حملے سے پریشان ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق یہ ٹڈیاں افریقی ملکوں ایتھوپیا، صومالیہ، یمن، سعودی عرب اور پھر عمان سے ہوتی ہوئی ایران میں داخل ہوئیں اور وہاں سے بلوچستان کے ضلع چاغی سے سندھ اور جنوبی پنجاب میں داخل ہوئیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جنوبی پنجاب اور سندھ میں ٹڈی دل نے فصلوں کو نشانہ بنایا جس سے کسانوں کو بھاری مالی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ایسے کارگر سپرے کئے جائیں جن سے ٹڈی دل ختم ہو سکے۔ ٹڈی دل کا شمار تیز رفتاری سے افزائش نسل کرنے والے حشرات الارض میں ہوتا ہے۔ قدرت نے اسے رفتار بھی بے پناہ عطا کی ہے، جہاں یہ حملہ کرتا ہے، فصلیں چٹ کر جاتا ہے۔ لہٰذا محض ٹڈی دل سے محظوظ ہونے کے بجائے اس کی افزائش کو روکنے کیلئے ضروری سپرے کئے جائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹڈی دل کی افزائش نسل کیلئے سازگار ماحول ہے۔ لہٰذا اس ماحول کا تدارک ضروری ہے تاکہ آئندہ اس کے حملوں کی روک تھام کی جا سکے۔