مکرمی ! 2009ء تک ہر طرح سے کراچی ترقی یافتہ اور ایسا شہر تھا جسے دنیا کے بڑے بڑے ممالک بشمول امریکہ نے بھی صاف ستھرا اور خوبصورت شہر قرار دیا۔ سندھ میں دو سٹی ناظمین ایسے تھے جنہیں اسوقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے بہترین ناظم قرار دیا۔ جس میں کراچی کے سٹی ناظم اور ٹنڈوالہ یار کی ناظمہ شامل تھیں ۔ لیکن آج 2020میں صورتحال یہ ہے کہ شہر کراچی تباہ حال ، بے اختیار اور فنڈز سے عاری شہر ہے۔ کچرے ، ٹوٹی سڑکیں ، کھنڈرات، نالے غیر قانونی تعمیرات ، ابلتے گٹر، پانی نایاب ، اسٹریٹ لائٹس بے روشن، برباد انفرا اسٹرکچر شہر کو خراب ترین شہروں کی فہرست میں لے گیا ہے۔ اسکی بربادی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو کہا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس شہر کے اسٹیک ہولڈرز نے شہر کے لئے کچھ کیا ؟ وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کو کراچی بھیج کر نالوں کی صفائی کرائی اور کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی درستگی کے لئے پلاننگ کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے دو مرتبہ کراچی کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ۔پہلا 162ارب کا پیکیج ، دوسرا 1100ارب کے پیکیج کا اعلان کیا۔ لیکن کراچی کے شہری کئی ماہ گزرنے کے باوجود ابتک کوئی تبدیلی نہیں دیکھ سکے۔ اسوقت کراچی کا ایڈمنسٹریٹر اپنے ادارے کی تنخواہیں مشکل سے ادا کر پا رہے ہیں۔ ریسورسز بڑھانے کے لئے بلدیہ کراچی کو پاور فل کرنے کی ضرورت ہے کراچی کے لئے اعلان کردہ 1100 ارب روپے بھی کراچی پر خرچ کئے جائیں ۔ یہ شہر اس بات کا متقاضی ہے کہ شہر کی حالت بہتر کرکے قائد اعظم کے ویژن کو جو انہوں نے اس شہر کو دارلحکومت بنا کر دیا ۔ مکمل کیا جائے۔ (محمد رضوان خان ‘کراچی)