اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پی ڈی ایم عملی طورپرختم ہوچکی ہے ، انہوں نے جلسوں پرپورا زورلگا کردیکھ لیا عوام ان کیساتھ نہیں،یہ الیکشن کمیشن میں ہمیں پھنسانا چاہتے تھے ، خود پھنس گئے ، آپ بے فکررہیں، اپوزیشن ہمارے لیے کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں۔ وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی واتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے اہم حکومتی فیصلوں سے متعلق پارلیمانی پارٹی کواعتماد میں لیا۔وزیراعظم نے کہا براڈشیٹ معاملے پرکمیشن بنا دیا ، براڈشیٹ کے علاوہ سرے محل اورحدیبیہ پیپرملزکیس کی بھی مکمل تحقیقات ہوں گی۔ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا اگلے سال سے ارکان پارلیمنٹ کو 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دئیے جائینگے ۔وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو عوام سے رابطوں کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا پہلی دفعہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے ۔ کراچی کو صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ صوبائی حکومت ساتھ دے نہ دے ، ہم اپنی ذمہ داری ادا کرینگے ۔ ذرائع کے مطابق بعض ارکان نے وزرا کیخلاف بھی شکایات کیں ، پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔نور عالم خان وبعض دیگر ارکان نے وزرا کے احتساب کا مطالبہ کیا اور کہا مشیر، وزیر سبز باغ دکھا رہے ہیں۔وزیراعظم صاحب ٹیکنوکریٹ چلے جائیں گے ، ہم ذلیل ہوجائیں گے ۔ ارکان نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں تاخیر پر سوالات کئے ۔ نجیب ہارون نے کہا 2023 تک کچھ نہیں ہوگا، کے فور منصوبہ مکمل ہوگا نہ نالے صاف۔ وزیراعظم نے کہا نجیب ہارون آپ تو ہمیں اندھیرا دکھا رہے ہیں۔ نجیب ہارون نے کہا وزیراعظم صاحب میں بالکل ٹھیک بتا رہا ہوں۔رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے سینٹ الیکشن کے حوالے سے تجاویز پیش کیں ۔ذرائع کا کہنا تھا وزیر اعظم نے باتوں کو خندہ پیشانی سے سنا، وہ ممبران کی باتوں پر مسکراتے رہے ۔ذرائع کے مطابق بعض وفاقی وزرا نے کمیٹیوں کے اجلاسوں میں سیکرٹریز کی عدم شرکت کی شکایت کی۔ وزیراعظم نے وفاقی سیکرٹریز کو ہرصورت کابینہ وپارلیمانی کمیٹی اجلاسوں میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے بعدمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہاپارلیمانی پارٹی اجلاس میں ملکی معیشت سمیت مختلف موضوعات زیر بحث آئے ۔وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اجلاس کومعاشی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔اپوزیشن کی جانب سے دو سال میں زائد قرض لینے کا پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے ،دوسال میں لئے گئے بیرونی قرضوں میں سے 6کھرب ماضی کے قرضے اور سود کی مدمیں ادا کیے گئے ۔کرنسی کی قدر کی مد میں 3 کھرب ، احساس اور دیگر حکومتی پروگرامز کیلئے 1.2کھرب روپے جبکہ حکومتی امور چلانے کیلئے 500ارب شامل ہیں ۔ اجلاس میں مہنگائی پر بھی بات ہوئی ، عالمی مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں تو اس وجہ سے کچھ قیمتیں ہماری پہنچ سے باہر ہیں لیکن جیسے جیسے عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوں گی یہاں بھی قیمت کم ہوگی۔ اجلاس میں کراچی پیکج پر تفصیل سے بات ہوئی اور اسد عمر نے اس کا ایک جائزہ پیش کیا، جس پر وزیراعظم نے ہدایت دیں اور مقامی ایم پی ایز کو متحرک ہونے کا بھی کہا،اجلاس میں ہماری کارکردگی کابھی جائزہ لیا گیا۔پی ڈی ایم کے تمام اہداف کی طرح وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد بھی بری طرح ناکام ہوگی ،پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہیں ، ہمارا جمہوری فرض ہے براڈشیٹ کی تحقیقات کریں۔ سینٹ الیکشن میں چند ہفتے رہ گئے ،عدالت عظمی سے رہنمائی لی ہوئی ہے ،اگر ضرورت ہوئی تو آئینی ترمیم بھی کر سکتے ہیں،پنجاب میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کی۔ملاقات میں پارلیمانی اور ایوان بالا میں قانون سازی سے متعلق امور پر گفتگوکی گئی۔وزیراعظم سے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے ملاقات کی اور صوبے میں یونیورسٹیز کے انتظامی امور کے حوالے سے اصلاحات پر آگاہ کیا ۔گورنر خیبر پختونخوا نے خیبر پختونخوامیں زیتون کی کاشت، بلین ٹری ہنی اور بلین ٹری ڈرائی فروٹ منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔وزیراعظم نے کہا منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے جلد خیبر پختونخوا کا دورہ کروں گا ۔وزیراعظم سے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر کی ملاقات ہوئی۔وزیراعظم سے ڈی جی خان کے ارکان قومی اسمبلی زرتاج گل، ملک عامر ڈوگر، امجد فاروق کھوسہ، سردار محمد خان لغاری ، سردار یاض مسعود خان ،مظفرگڑھ سے شبیرعلی قریشی،عامرطلال گوپانگ،لیہ سے عبدالمجید نیازی ،خواجہ شیراز، کراچی کے ارکان قومی اسمبلی اسد عمر،رمیش کمار، فہیم خان، سیف الرحمان ،عطائاللہ خان، آفتاب جہانگیر، اسلم خان اور انجینئر نجیب ہارون نے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں حلقوں کے مسائل ، حل کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور جاری منصوبوں پر گفتگوکی گئی۔ وزیراعظم سے خواتین ارکان قومی اسمبلی روبینہ جمیل، نصرت وحید، ساجدہ حسن، عندلیب عباس ،رخسانہ نوید،شنیلہ روتھ،جویریہ ظفر، تاشفین صفدر،کنول شوزب نے ملاقات کی۔خواتین ارکان نے تعلیم،صحت،موسمیاتی تبدیلی سمیت متعددمنصوبوں کی تجاویزپیش کیں۔وزیراعظم سے پشاور،راولپنڈی اورساہیوال کے موجودہ اورسابق ایم این ایز بھی ملے ۔وزیراعظم سے ارکان صوبائی اسمبلی ملک اسد کھوکھر اور فاروق امان اللہ دریشک نے بھی ملاقات کی۔ پی ٹی آئی سندھ کے ارکان قومی اسمبلی نے سندھ حکومت کیخلاف شکایات کے انبار لگا دیئے ۔ انہوں نے کہا اندرون سندھ پولیس کو سیاسی مقاصدکیلئے استعمال کیاجارہاہے ،الیکشن ہارنے کی وجہ سندھ حکومت کے وسائل اور پولیس کاسیاسی استعمال ہے ،ہمارے حلقوں میں بھی ہمیں پریشان کیاجارہاہے ۔وزیراعظم نے ارکان اسمبلی کی شکایات پرتشویش کااظہارکیا۔ وزیراعظم سے شہزاد رائے کی بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں تعلیم کے فروغ اور نظام تعلیم میں بہتری سے متعلق گفتگوکی گئی۔