اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کراچی پاکستان کا اہم ترین شہر ہے اور اس وقت درپیش ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر، مراد سعید اور سینئر افسران شریک تھے ۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔اجلاس میں صوبہ سندھ اور کراچی میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر ابتک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔گورنر سندھ نے وزیرِ اعظم کو کراچی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بریف کیا۔وزیر اعظم نے کہا صوبہ سندھ اور خصوصاََ کراچی کے عوام کی ترقیاتی ضروریات اور درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے اور وفاقی حکومت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی۔کراچی میں سیوریج، نکاسی آب اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے جامع پلان تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کیساتھ تشکیل دیا جا رہا ہے ۔ کراچی کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے تمام وفاقی اداروں کو ہدایات دیدی گئیں ہیں۔وزیر اعظم سے پی ٹی آئی کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے ویڈیو لنک پر گفتگو کی اور وزیراعظم کو کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ نیشنل کوارڈی نیشن کمیٹی برائے کوویڈ-19 کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکراچی کے مسائل کے حل کیلئے طویل مدتی پلان تشکیل دیا جا رہا ہے ۔ آئندہ چند روز میں خود کراچی جائوں گا اور حالات کا جائزہ لوں گا۔صوبائی حکومتوں ، سکولوں کی انتظامیہ اور دیگر متعلقین کی مشاورت سے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جائے تاکہ 15ستمبر کو سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے 7 ستمبر کے اجلاس میں حتمی فیصلہ لیا جا سکے ۔ اجلاس میں وفاقی وزرااسد عمر، شفقت محمود،غلام سرور خان، خسرو بختیار، حماد اظہر، فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، معاونین خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ڈاکٹر فیصل سلطان ، لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، ڈاکٹر معید یوسف، چئیرمین این ڈی ایم اے اور دیگر سینئر افسران شریک تھے ۔وزیر اعظم آزاد کشمیر اور صوبائی وزرائے اعلیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں محرم الحرام کے دوران کورونا کا پھیلاؤموثر طریقے سے روکنے کیلئے اقدامات، سکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی، ٹیسٹنگ، ٹریکنگ اور کوارنٹین سٹرٹیجی پر عملدرآمد، مختلف شعبوں خصوصاً سیاحت کے حوالے سے ٹیسٹنگ کی حکمت عملی، مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن اور ہوائی شعبے کے حوالے سے موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔وزیر منصوبہ بندی نے کورونا کے پھیلاؤ کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اور عالمی اور علاقائی ممالک اور پاکستان کی صورتحال کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا موثر کوارڈی نیشن اورجامع حکمت عملی کی بدولت کورونا کیخلاف کامیابی نصیب ہوئی۔ حکومتی کاوشوں اور حکمت عملی کی بدولت کورونا کا پھیلاؤ روکا گیا ہے تاہم ابھی خطرہ موجود ہے جس کیلئے پوری قوم کا تعاون درکار ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا مذہبی رہنماؤں نے کورونا کیخلاف جنگ میں جس تعاون کا مظاہرہ کیا ہے وہ لائق تحسین ہے ۔ وزیرِ اعظم نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے بات کرتے ہوئے کہا کراچی میں ہونے والی تباہی اور اس کے نتیجے میں عوام کو درپیش مسائل کے حل کے سلسلے میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے ہر ممکن تعاون کرے گی اور اس ضمن میں تمام وفاقی اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ ریلیف سرگرمیوں میں صوبائی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کریں۔ اجلاس میں کورونا کی بہتر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اندرون ملک ہوائی سفر کے حوالے سے ہیلتھ پروٹوکول کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیاگیا ۔وزیر اعظم سے علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی ملاقات کی ۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری، سیف اللہ نیازی، ناصر شیرازی اور اسد نقوی بھی موجودتھے ۔ملاقات میں عاشورہ کے موقع پر سکیورٹی سے متعلق امور اور محرم کے جلوسوں میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ۔وزیراعظم نے جاپانی ہم منصب شنزوایبے کے استعفیٰ پرٹویٹ میں کہا شنزوایبے کی قیادت میں پاک جاپان تعلقات مزیدمستحکم ہوئے ۔ پاکستان اورجاپان کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کوفروغ ملا۔ وزیراعظم نے شنزوایبے کی صحت اور مستقبل کیلئے نیک خواہشات کااظہارکیا۔