وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پاکستان پولیس سروس کے افسران کی صوبوں میں تعیناتی کے دوران سیاسی وابستگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے افسران کو سیاست سے دور رہ کر عوام کی خدمت کے لیے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو مراسلہ لکھا ہے۔ گورنمنٹ سرونٹس ایکٹ 1964ء کے آرٹیکل 24 اور 29 میں بیورو کریسی کو سیاسی وابستگی سے دور رہنے کا پابند کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے اپنے ذاتی اور پارٹی مفادات کے لیے بیورو کریسی کو نوازنا شروع کیا تو سرکار ی افسران نے بھی اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاستدانوں کی مداخلت برداشت کرنا شروع کر دی اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ پٹواری اور ایس ایچ او کی تقرریاں و تبادلے حکمران جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کی مرضی سے ہونے لگے۔ ماضی میں تو مسلم لیگ(ن) کی حکومت پرکشش عہدوں کا کوٹہ اپنے ایم پی ایز، ایم این ایز میں بانٹتی رہی ہے۔ اس کا ثبوت سابق دور میں صوبائی دارالحکومت میں چپڑاسی کی نوکریوں تک کی تقرریوںکی فہرست حمزہ شہباز کے دفتر سے جار ی ہوناہے ۔ پاکستان مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کیونکہ دہائیوں تک اقتدار میں رہی ہیں ،اس لیے ان کے وفادار افسر تحریک انصاف کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کو سرکاری امور کی آئین و قانون کے مطابق بجا آوری کے لیے سیکرٹریز کو مراسلہ لکھنا پڑا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت بیورو کریسی کو جانبداری سے باز رکھنے کے لیے کڑا انضباطی نظام متعارف کروائے تاکہ افسران کوآئین اور قانون کے مطابق فرائض کی انجام دہی پر مائل کیا جا سکے۔