ایف بی آر افسروں کی عدم پیروی کے باعث اعلیٰ عدالتوں میں مقدمات ہارنے کا رجحان بڑھنے کے بعد محکمے نے ایک سرکل کے ذریعے ٹیکس کیس ہارنے پر چیف کمشنر ریجنل آفس اور متعلقہ کمشنر کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے بڑے مثبت اقدام کئے ہیں، جس کے دھیرے دھیرے دوررس نتائج سامنے آ رہے ہیں لیکن ان نتائج سے فائدہ کیسے اٹھانا ہے محکمہ اس بارے میں یکسر غافل ہے کیونکہ بڑی بڑی مچھلیوں کے کیسز جب اعلیٰ عدالتوں میں آتے ہیں تو ایف بی آر کے متعلقہ افسران عدالت میں حاضر ہی نہیں ہوتے جس کا فائدہ لازمی طور پر ملزم پارٹی کو جاتا ہے۔ یوں بڑی مچھلیاں جال میں پھنسنے سے بچ نکلتی ہیں جس کا سارا نقصان قومی خزانے کو ہوتا ہے جبکہ ایف بی آر بھی مقررہ ہدف حاصل نہیں کر پاتا۔ یوں محکمے کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔ ان تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھ کر ایف بی آر حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکس کیس ہارنے یا پھر کیس کی تاریخ والے دن عدالت سے غیر حاضر ہونے پر متعلقہ چیف کمشنر ریجنل آفس اور متعلقہ کمشنر پرذمہ داری عائد ہو گی، کیونکہ بسا اوقات ملزمان سے مک مکا کرکے ایف بی آر کے افسران ہی کیسز کی ناقص طور پر پیروی کرتے ہیں۔ یوں ناقص پراسیکیوشن کے باعث محکمہ کیس ہار جاتا ہے، ایف بی آر حکام کے حالیہ فیصلے کے بعد امید ہے کہ کسی بھی کیس میں ایسی کوتاہی سامنے نہیں آئے گی اور یوں نہ صرف قومی خزانہ نقصان سے بچ جائے گا بلکہ ایف بی آر کو بھی شارٹ فال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔