لاہور(انور حسین سمرائ) ایف اے ٹی ایف نے حکومت پاکستان پر ایک اورشرط لاگو کرنے مطالبہ کردیا ہے جس کے مطابق اگر ملک بھر میں کسی بھی نان پرافٹ آرگنائزیشن میں کالعدم تنظیم کا نمائندہ بطور ممبر شامل پایا گیا تو حکومت پر ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔وفاقی حکومت نے تمام صوبائی حکومتوں کو اس نئی شرط پر عمل درآمد کے لئے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان احکامات کا مقصد ملک میں کالعدم تنظیموں اور افراد کی حوصلہ شکنی کرنا اور پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلوانا ہے ۔ ایف اے ٹی ایف نے وفاقی حکومت کو نئی شرائط سے آگاہ کیا ہے جس کے مطابق ملک بھر میں کام کرنے والی نان پرافٹ آرگنائزیشن اور اداروں کے مالی و انتظامی معاملات میں کسی بھی کالعدم تنظیموں کے افراد کی مداخلت کو فوری طور پر ختم کیے جانے کو یقینی بنانے کی درخواست کی گئی ہے ۔ کسی بھی کالعدم تنظیم کا کوئی بھی نمائندہ ان اداروں کے بورڈز کا ممبر نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی انتظامی و مالیاتی امور میں مداخلت کرسکے گا ۔ نئی شرائط کے مطابق اگر کسی بھی کالعدم تنظیم کا نمائندہ ان اداروں کی معاملات میں ملوث پایا گیا تو متعلقہ حکومت کو ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔وفاقی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق تمام صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ نان پرافٹ آرگنائزیشن، خیراتی ادارے اور این جی اوز کے انتظامی و مالی امور کی باریک بینی سے چھان بین کریں اور جن اداروں میں اگر کوئی کالعدم تنظیم کا نمائندہ بطو ر ممبر کوئی بھی خدمات انجام دے رہا ہو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ پنجاب حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ تمام ڈپٹی کمشنر ز کو ایف اے ٹی ایف کی نئی شرط پر عمل درآمد کرنے کے لئے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف تمام نان پرافٹ آرگنائزیشن، خیراتی ادارے اور دیگر اداروں کی ویریفکیشن اپنے ذرائع سے آزادنہ کرے گا۔