مکرمی !وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یکساں نصاب تعلیم ہونا چاہیے یہ بات قابل تعریف ہے کہ وزیراعظم کو اس اہم مسئلے کا احساس ہوا ہے امید رکھنی چاہیے کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروںکے لیے یکساںتعلیمی نصاب بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں گے اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو انھیں ملک کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھا جائے گا ۔ وطن عزیز کی آزادی کو سترسال ہوچکے ہیںلیکن ہمارا ملک تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسطرح ہمارے حکمرانوں نے ملک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے دیگر شعبوں میں کوئی کارگردگی نہیں دکھائی اسی طرح ملک میں تعلیم کو عام کرنے اور اس کے فروغ کے لیے بھی کچھ نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارا پیارا پاکستان دنیا کے مقابلے میں تعلیم سمیت زندگی کے ہرشعبہ میں بہت پیچھے ہے ملک میں بہت زیادہ وسائل ہونے کے باوجود جہالت، غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے ڈیرے ہیں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور ترقی کے لیے سب سے پہلی ترجیح اور سب سے اہم مسئلہ تعلیم کو ہونا چاہیے تھا لیکن پیارے پاکستان میں تعلیم جیسا اہم ترین شعبہ بیشمار مسائل کا شکارہے ضرورت تو اس امر کی تھی ملک میں تعلیم کے فرسودہ نظام اور سلیبس کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھال کر ترقی دی جاتی اورہر حکومت تعلیم کے فروغ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھتی اور اس کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز خرچ کیے جاتے تاکہ ہمارے بچے بہترین زیور تعلیم سے آراستہ ہو کر ملک کی ترقی کی دوڑ میںدنیا کا مقابلہ کرتے۔لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوا قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہر حکومت نے اہم ترین شعبہ تعلیم کو بری طرح نظرانداز کیا گیااس کا سب سے بڑا ثبوت یہ کہ تعلیم کی مد میں قومی بجٹ کے اندر بہت ہی معمولی رقم رکھی جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارا تعلیمی معیار نہ صرف دنیا کے مقابلے میں بہت ہی نیچے ہے ایک اندازے کیمطابق ہمارے ملک میں اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے ۔ (چودھری عبدالقیوم)