امریکی محکمہ خارجہ نے کنٹرول لائن پر موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر شیلنگ کے واقعات پر پاکستان اور بھارت نے رابطہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایل او سی پر امن رہے اور بارڈر کے اطراف دہشت گردی نہ ہو۔ کشمیر اور دیگر ایشوز پر پاک بھارت مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ امن بھارت اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے لیکن امریکہ دونوں کو ایک ترازو میں نہ تولے اور یہ دیکھے کہ دونوں ملکوں میں سے جارحیت کا مرتکب کون ہے۔ کنٹرول لائن پر فائرنگ اور شیلنگ کا ارتکاب اکثر بھارت ہی کی طرف سے ہوتا ہے جبکہ پاکستان کا ردعمل مدافعانہ ہوتا ہے۔ امریکہ کو باور کر لینا چاہئے کہ اس کے بھی اس خطے میں بہت سے مفادات ہیں اور بھارت کی طرف سے کی جانے والی جارحیت سے ان کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا اسے محض مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات کی حمایت کرنے پر اکتفا کرنے کی بجائے آگے بڑھ کر دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے، جیسا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کا عندیہ دیا تھا۔ ایل او سی پر موجودہ صورتحال مقبوضہ کشمیر میں تازہ ترین بھارتی جارحیت کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جس کا ذمہ دار سراسر بھارت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ اور عالمی برادری مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم بند کرائے۔