جنیوا (92 نیوزرپورٹ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین بھی مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو پر تڑپ اٹھے ، ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا،اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مظلوم کشمیریوں پر عائد پابندیوں کی وجہ سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی، بھارت نے بغیر کسی وجہ کے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام بند کر رکھا ہے ،مواصلاتی نظام کی بندش، رائج بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،مواصلاتی بلیک آؤٹ مظلوم اور بے قصور کشمیریوں کیلئے اجتماعی سزا کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم بھارت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں غیرفطری اور غیرمتناسب ہیں،ماہرین انسانی حقوق نے کہاکہ کشمیری رہنماؤں، صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں اور احتجاج کرنے والوں کی گرفتاریاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ انسانی حقوق ماہرین نے کہا بھارت کشمیر میں مواصلاتی بندش فوری ختم کرے ، آزادی اظہار رائے کیخلاف کریک ڈاؤن کو ختم کیا جائے اور سب کو معلومات تک رسائی اور پرامن احتجاج کا حق دیا جائے ، رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 4 اگست سے انٹرنیٹ رسائی اور موبائل فون نیٹ ورک اور ٹی وی چینلز اور کیبلز سروس بند ہے ۔ بھارت نے جموں و کشمیر میں کرفیو لگا کر کشمیروں کی سفر کی آزادی بھی سلب کرلی گئی ہے ۔ ماہرین ڈیوڈ کایا، مائیکل فورسٹ، برنارڈ ڈوہیم، کلیمنٹ وولے اور مس ایگناس کالامارڈ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ماہرین نے کشمیر میں مظاہرین کیخلاف طاقت کے بے دریغ استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، مظاہرین پر براہ راست گولہ بارود کے استعمال سے زندگی کے بنیادی حقوق کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، ماہرین نے کہا بھارت کو مظاہروں کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے کم سے کم طاقت کے استعمال کی ذمہ داری نبھانا چاہیے ، طاقت کے استعمال کی اجازت صرف زندگی بچانے کیلئے دی جاتی ہے ۔ سپیشل رپورٹرز اور ورکنگ گروپوں کو ہیومن رائٹس کونسل کے سپیشل پروسیجرز کا حصہ ہیں، اس نظام میں آزاد ماہرین اپنی رائے دیتے ہیں ۔