اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث رہا اور حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر کوئی ابہام نہیں ، دنیا نے ہمارے موقف کی تائید کی ،کشمیر پر کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کے 72ممالک سے رابطے کئے اور آج دنیا کے ایوانوں میں بحثیں ہورہی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں اس مسئلے پر کھل کربات کی، کشمیر پر جاری صورتحال سے پارلیمنٹ کو آگاہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، ایوان کی قائمہ کمیٹیوں، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کو بھی آگاہ رکھا جارہا ہے ، اپوزیشن ہماری کاوشوں کو کم کرنے کی کوشش نہ کرے ۔ آج کوئی کشمیری رہنما ہندوستانی مؤقف کی حمایت نہیں کررہا۔احسن اقبال کو جواب دیتے ہوتے انہوں نے کہا کہ انھیں او آئی سی کو مردہ گھوڑا نہیں کہنا چاہیے ۔ او آئی سی کے 57 ملک ہیں، ان کے ووٹوں کی ہمیں ضرورت ہے ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ا فسوس اتنے دن ہو گئے ہم کرفیو تک نہیں ہٹوا سکے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دنیا نے کشمیر کو نظر انداز کیا ہے ،اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک کیوں بے بس ہے ؟ ہم بھارت پر دبائو کیوں نہیں ڈال رہے ؟حکومت کشمیر کے حوالے سے فوری طور پر سفارتی ایمرجنسی کا آغاز کرے ۔فوری او آئی سی کا اجلاس بلائے جو مردہ گھوڑا بن چکا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف جہاد و قتال فی سبیل اللہ ہے ۔اگر حکومت بھارت کیخلاف جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کرے تو میں 10 ہزار افراد جہاد کیلئے دونگا ۔ دریں اثناء ناروے میں قر آن پاک کی بے حرمتی کیخلاف اور عمر نامی مجاہد کو خراج تحسین کی قرارداد منظور کرلی گئی ۔ اجلاس کے آغاز میں ڈیرہ اسماعیل خان اور گوادر میں ٹریفک حادثات اور اردن میں جاں بحق ہونے والوں، نقیب اللہ محسود کے والد اور پشاور میں دہشت گردوں کی کارروائی میں شہید ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ڈپٹی سپیکر نے نوابزادہ شاہ زین بگٹی سے رکن قومی اسمبلی کا حلف لیا۔ پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود 4 اسیر اراکین سابق صدر آصف زرداری ،شاہد خاقان عباسی، خورشید شاہ اور خواجہ سعد رفیق اجلاس میں شریک نہ ہوسکے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری ہی نہ کئے گئے ۔قبل ازیں ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے اسمبلی کا اجلاس 20دسمبر تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ ادھر قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے مختلف ممالک اور اداروں سے حاصل کردہ قرضہ جات کی کل مالیت 10368.11 ملین امریکی ڈالر ہے ۔ موجودہ حکومت نے اگست 2018 سے 30 ستمبر 2019 تک 10 ارب 36 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا۔ یہ قرض اجمان بینک، چائنیز بینک،سٹی بینک، ڈی آئی بی،امارات این بی ڈی، آئی سی بی سی اور آئی ایم ایف سے لیا گیا۔یہ قرض 2 اعشاریہ 6 سے لیکر 4 فیصد سالانہ شرح سود پر حاصل کیا گیا۔بعض قرضہ جات 6 ماہ کی مدت کیلئے حاصل کئے گئے ۔چین سے 1 اعشاریہ 5 ارب ڈالر، فرانس سے 68 اعشاریہ ملین ڈالر،جرمنی سے اعشاریہ 4 ملین ڈالر،جاپان سے 62 اعشاریہ 4 ملین،سعودی عرب سے 151 اعشاریہ 7، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 997 ملین ڈالر قرض لیا گیا۔ وزیراعظم آفس نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر موصول شکایات کی تفصیل ایوان میں پیش کردی ۔