اہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی معاونت سے کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے اور پہلے مرحلہ میںکشمیر میں بھارت کے مختلف شہروں سے آ نیوالے ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومیسائل دے کر انہیں وہاں کا شہری بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں قریباً تین لاکھ ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دی جا رہی ہے۔ دوسرے مرحلہ میں 4لاکھ ہندوئوں کو شہریت دی جائیگی۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہود و ہنود نے دنیا کے کئی خطوں میں مسلمانوں کے خلاف سیاسی و معاشی گٹھ جوڑ کر رکھا ہے‘ بھارت اور اسرائیل کی ’’یاری‘‘ اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں‘ بھارت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ مقبوضہ وادی سے کشمیری مسلمانوں کے تمام حقوق چھین کر وہاں ہندوئوں کو بسا یا جائے اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جائے ۔ وہ اس کیلئے وہی ظالمانہ و شاطرانہ چالیں چل رہا ہے جن کے ذریعے اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں بسا کر فلسطینیوں کو دیس نکالا دیا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملہ کو اٹھائے ‘ اس پر بھر پور احتجاج ریکارڈ کرائے اور عالمی ادارے پر زور دے کہ وہ اس مسئلے پر فوری اجلاس طلب کرے۔ پاکستانی سفارتخانوں کو بھی چاہئے کہ وہ بھارت کے اس مذموم اقدام کے خلاف بھر پور لابنگ کریں تاکہ مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت کی بحالی کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کی کشمیر سے بے دخلی کے عمل کو روکا جا سکے۔