واشنگٹن (92 نیوزرپورٹ ،نیوزایجنسیاں )امریکہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کو نرم کرے جبکہ متعدد قانون سازوں نے مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ بھارتی اقدامات پر غم وغصہ کا اظہار کیا ہے ۔بریڈ شرمین کی سربراہی میں امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر ارکان کانگریس نے امریکی وزیر خارجہ کی نائب ایلس ویلز سے سخت سوالات کیے ۔ایلس ویلز کا کہنا تھا کشمیرکی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ۔5 اگست سے 80 لاکھ کشمیری روز مرہ کی سہولیات سے محروم ہیں۔انٹرنیٹ اورٹیلیفون سروس کھولنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے ۔ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ امریکہ کو مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں بھارتی اقدامات کے اثرات پر تشویش ہے ۔ہم نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں اور انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک سمیت تمام سہولیات تک مکمل رسائی بحال کریں۔امریکہ کو مرکزی سیاسی رہنماؤں سمیت رہائشیوں کی نظربندی اور مقامی اور غیر ملکی میڈیا کوریج میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں بھی تشویش ہے ۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ۔بریڈ شرمین نے سوال کیا کہ کیامقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے ؟ ایلس ویلز کا کہنا تھا امریکہ اس حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لے رہا ۔ مقبوضہ کشمیر میں سفارتکاروں کو لے جانے کیلئے بھارتی حکومت سے بات کی جارہی ہے ۔ ڈیموکریٹک رکن الہان عمر نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اسلام کیخلاف طرز عمل کا نمونہ ہے ۔ انہوں نے آسام میں حراستی مراکز کی تعمیر کا بھی حوالہ دیا۔ متنازعہ رجسٹریشن مہم میں تقریبا 20 لاکھ افراد اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔ مودی کی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہیں رہ سکتے ۔ میانمار کی خونیں مہم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا اس طرح روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی شروع ہوئی۔ ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ نے بھارت کو تشویش سے آگاہ کیا لیکن آسام میں لوگوں کو شہریت سے محروم کرنے کا حکم بھارتی سپریم کورٹ نے دیا تھا جس کیخلاف اپیل زیرسماعت ہے ۔ بطور جمہوریت ہم دیگر جمہوریتوں کااحترام کرتے ہیں۔کئی سینئر امریکی عہدیداروں نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق کانگریس کمیٹی کی سماعت کے دوران پاکستان کے ریکارڈ پر بھی تنقید کی۔ کمیٹی اجلاس میں بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔رکن کانگریس بریڈشرمین نے کہا بھارت کو شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔