سری نگرکامزارشہداء کشمیرکے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔یہ شہدائے کشمیرکاسب سے بڑا شہر خموشاں آباد ہے ۔ جہاں کشمیرکے بڑے اور نامور مجاہدین آسودہ جنت ہیںاس مزار شہداء کے سائین بورڈ پرجلی حروف سے یہ عبارت لکھی ہوئی ہے ۔’’ہم نے اپناآج تمہارے کل پرقربان کردیا‘‘ لیکن اس شہرخموشاں میں ایسی دوقبریں بھی موجودہیں جو خالی پڑی ہیں۔ان خالی قبر وں پرنصب کتبے ان کی کہانیاں خودسنارہی ہیں۔ایک قبرپرلگے کتبے پرشہیدمقبول بٹ کانام کندہ ہے جبکہ دوسری قبرپرنصب کتبے پرشہیدافضل گوروکا نام اندراج ہے ۔کشمیرکے ان دونوںعظیم ہیروزکودہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے کرشہیدکردیاگیا۔ شہید مقبول بٹ کو11فروری 1984 ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی اور اسی جیل کے اندر دفن کر دیا گیا۔جبکہ شہیدافضل گوروکو9اپریل 2008ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر جیل کے اندر دفن کر دیا گیا۔ گذشتہ برس جب چاردانگ عالم کوروناکی وباپھیلی توبھارت نے اس وباکی آڑ میں کئی مسلم کش اقدام اٹھائے ۔جہاں تبلیغی جماعت کوبھارت کے طول وعرض میں وباپھیلانے والی جماعت قرار دے کرمطعون کرکے کٹہرے میں کھڑاکیاگیا وہیں شہیدکشمیری مجاہدین کی لاشوںکوان کے اہل خانہ اوران کے اقرباء کے حوالے کرنے سے انکارکرتے ہوئے انکی لاشوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے انہیںجنگلوںاور ویرانوں میںلے جاکر زمین میں گاڑاگیا ہے ۔ اب شہداء کشمیر کے لواحقین اوراقرباء نے بھی اپنے بچوں کے لئے قبریں کھود رکھی ہیں ان پرباضابطہ طورپر کتبے تو نصب کردیئے گئے لیکن یہ قبریں خالی پڑی ہیں۔ کشمیر میں خالی پڑی ان قبروں میں سے ہرقبربھارتی جبر و استبداد،ریاستی جبرکی روداد سنا رہی ہے۔ اگرچہ بالعموم دیگر قبرستانوں کی حالت انتہائی شکستہ اور ابتر ہے یہاں سارا دن کتے، بلیوں کی یلغار رہتی ہے، نشے بازوں کے ڈیرے ہیں، چوہوں اور گلہڑیوں کے ٹھکانے ہیں اور دوسروں زہریلے کیڑے مکوڑوں کی بھرمار ہے۔ بیشتر قبریں زمین بوس ہوچکی ہیں، ہڈیوں کے ڈھانچے نظر آتے ہیں۔آخری آرام گاہوں کا کوئی پرسان حال نہیں، جنت اور دوزخ کا فیصلہ تو روز قیامت ہونا ہے مگر ہم نے جیتے جی اپنے پیاروں کی قبروں کو جائے عبرت بنا رکھا ہے۔ نفسا نفسی اور آپادھاپی کے اس پر سوز عہد میں ایسے بھی قبرستان ہیں کہ جہاں چارسو ہریالی کی پھوار، پھولوں کی مہکار اور پھلدار درختوں کی بہار نے قبرستان کو انتہائی سہانا بنا رکھا ہے، صفائی ، ستھرائی بھی نظرآتی ہے۔ اس طرح روح کو سرشار کرنے والے نظارے کشمیرکے شہداء کے قبرستانوں کے بھی ہیں، یہ قبرستان پھولوں اور ہریالی سے بھرے ہوئے ہیں، پراسرار ماحول میں بھی یہ تفریحی مقامات لگتے ہیں۔ ان کے اطراف میں پھولوں اور پودوں کی کیاریاں سجائی گئی ہیں، اسی طرح باغ وبہار کا سماں شہر خموشاں کے تمام گوشوں میں کیا گیا ہے۔کئی مقامات پر شہر خموشاں کے چاروں اطراف میں بڑی چار دیواری بھی تعمیر کی گئی ہے تاکہ کتے، بلیاں اور دیگر جانور یہاں آکر قبروں کی حرمت کو پامال نہ کریں۔ عکسِ خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جائوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی بزمِ انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے یارب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے زخم ہنر کو حوصلہ لب کشائی دے کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب آئندہ زمانے کی امانت ہشیار اٹھ لمحہ موجود کی خوراک نہ بن جب کوئی مسلمان یہ دنیائے فانی چھوڑ کر عدم کی راہ سدھارلیتا ہے تو اس کی تجہیزو تکفین ہوتی ہے اورپھر قبر میں اس کی تدفین کی جاتی ہے۔ دنیا چھوڑ کرچلے جانے والے کی قبراس کاآخری گھر کہلاتا ہے۔ اس کا یہ کچاگھر اس کاایڈریس یااس کا پتا ہوتاہے کہ جہاں اس کے لواحقین ،اقرباء ،دوست اوریارجاکرایک اس کے لئے رب تعالی سے دعامغفرت مانگتے ہیںدوئم اس کی قبردیکھ کرجیسے اسے خود دیکھ رہے ہوتے ہیں۔درست ہے آپ کے سلام کاجواب ملتاہے اورنہ صاحب قبرکوآپ اس طرح دیکھ رہے ہوتے ہیں جس طرح دنیا میں اس کے ساتھ آپ کا میل جول تھا لیکن جونہی آپ اس کی قبرپر پہنچ جاتے ہیں توآپ کواس کے ساتھ گزرے ہوئے تمام لمحات ایسے یاد آتے ہیںجیسے آپ اسے گویاہوتے ہیں اوروہ نہایت خاموشی کے ساتھ آپ کوسن رہاہوتا ہے ۔ اللہ تعالی نے کائنات کے نظام کو چلانے کے لیے اس کے انتہائی اہم کردار انسان کو وجود بخشا،اسے مٹی سے پیدا کیا یہی انسان اپنی تخلیق کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنی جس آخری منزل تک پہنچتا ہے اس منزل کاپہلاپڑائو قبر ہے۔ مرنے کے بعد اس کا قیامت تک کے لیے مسکن قبر ہے اور برزخی زندگی میں قبر میں اس کے ساتھ کیا احوال پیش آتے ہیں۔ انسان کے اعمال کی جزا و سزا کا پہلا مقام قبر ہی ہے کہ جس میں وہ منکر ونکیر کے سوالوں کے جواب دے کر اگلے مراحل سے گزرتا ہے۔ مرنے کے بعد کے حالات جو مابعد الطبیعات میں آتے ہیں کو اسلام نے بڑے واضح انداز میں پیش کردیا ہے۔انسان جب فقط روح کی شکل میں تھا تو عدم میں تھا روح کے اس مقام کو عالم ارواح کہتے ہیں او ر جب اس روح کو وجود بخشا گیا اس کو دنیا میں بھیج دیا گیا اس کے اس ٹھکانے کو عالم دنیا اور اسی طرح اس کے مرنے کے بعد قیامت تک کے لیے جس مقام پر اس کی روح کو ٹھہرایا جاتا ہے اسے عالم برزخ کہتے ہیں اس کے بعد قیامت قائم ہوگی اور انسانوںکو ان کی دائمی زندگی سے ہمکنار کیا جائے گا۔۔ ہم سب ایک لحاظ سے شہرخموشاں ،قبرستان کی جانب رواں دواں ہیں اسی طرح ہمیں اس پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ وہ اس شہر میں رہائش پذیر ہونے کیلیے اپنے ساتھ زاد سفر لے جارہے ہیں ۔ کیونکہ یہ دنیا کی زندگی تو عارضی ہے اور حیات ابدی تو آخرت میں نصیب ہوگی۔