لداخ اور کارگل میں قابض بھارتی پولیس نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے واٹس ایپ گروپس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے گروپس کو دو روز کے اندر قریبی تھانوں میں رجسٹرڈ کرائیں بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام سبزیوں‘ پھلوں‘ گیس اور گھرچلانے کے دیگر لوازمات اورضروری اشیاء کی قلت کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ 158روز کے مسلسل محاصرہ کے باعث ان کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے لیکن دنیا خاموشی سے ان کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ موبائل پر واٹس ایپ ہی عوام کے لئے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرنے اور مشکلات جاننے کا ذریعہ تھا لیکن ان سے رجسٹریشن کے نام پر یہ سہولت بھی چھینی جا رہی ہے۔ اس سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ گھر گھر تلاشیاں لی جاتی ہیں دفعہ 144کے نفاذ کے باعث انٹر نیٹ اور موبائل سروسز بند ہونے کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقبوضہ وادی کی موجودہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ عالمی ادارے اور تنظیمیں خصوصاً اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے اور بھارت کو اس امرپرمجبور کریں کہ وہ ساڑھے پانچ ماہ سے جاری محاصرے‘ پابندیاں اور اشیاء ضروریہ کی قلت کو ختم کرے ۔لوگوں کو آپس میں رابطے کے لئے موبائل فونز اور واٹس ایپ استعمال کرنے کی اجازت دے تاکہ وہ ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھ کر اس کا ازالہ کرنے کی سعی کر سکیں۔