مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بھارت کے یوم آزادی سے قبل ہی پوری وادی میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان شہید اور خاتون سمیت 5کشمیری زخمی ہو گئے۔ بھارتی حکمرانوں کو علم ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی آزادی کے لیے بھارتی فوج سے برسر پیکار کشمیری عوام ہر سال 15اگست کو بھارت کا یوم آزادی یوم ’’سیاہ‘‘ کے طور پر مناتے ہیں اس لئے اس نے ماضی کی طرح اس بار بھی کشمیریوں کویومِ سیاہ منانے سے روکنے کے لیے اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے تحت پوری مقبوضہ وادی میں اجتماعات پر سخت پابندی لگا دی ہے جس سے پوری وادی کرفیو والی کیفیت میں مبتلا ہے۔ تاہم ان بھارتی پابندیوں کے باوجود کشمیریوں نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ بھارت کے 71ویں یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے ۔بھارتی حکمرانوں کو اب باور کر لینا چاہیے کہ پابندیوں سے آزادی کے متوالوں اور حریت پسندوں کو دبایا نہیں جا سکتا‘ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جبر و ظلم سے کی جانے والی حکمرانی کو بالآخر آزادی کے پرچم کے سامنے جھکنا پڑتا ہے ۔ اقوام عالم کو بھی چاہیے کہ وہ بھارت کو اس کی چیرہ دستیوں سے روکیں جو وہ نہتے کشمیری عوام کے خلاف برسوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیے بغیر یوم آزادی منانا بے معنی اور بے مقصد ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد اب اس نہج پر پہنچ چکی ہے جنہیں اب حق خود ارادیت دیئے بغیر مسئلے کا کوئی حل نہیں لہٰذا بھارت کو جلد یا بدیر اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑیگا اور کشمیریوں کو آزادی دینا پڑے گی۔