اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی جانب سے نوآبادیاتی تسلط، بیرونی قبضے اور غیرقانونی جارحیت کے شکار تمام لوگوں کو حق خود ارادیت دینے کے مطالبے کی قرارداد منظور کر لی، جس کی 81 ممالک نے حمایت کی ہے۔ ادھر انقرہ میں مختلف ممالک کے مندوبین نے عالمی کشمیر کانفرنس سے خطاب میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے طویل محاصرہ کو امن کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ اس کے برعکس بھارت نے اپنے ظالمانہ اقدامات میں مزید سختی لاتے ہوئے بھارت نے جھوٹے مقدمات بنا کر سید صلاح الدین سمیت 6 حریت پسند رہنمائوں کی جائیدادیں بحق سرکار ضبط کر لی ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور محاصرے کو چار ماہ ہونے کو آ رہے ہیں لیکن عالمی فورموں، تنظیموں اور انسانی حقوق کے مختلف اداروں کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت میں کئے جانے والے مظاہروں اور حقائق سے پُر رپورٹوں کے باوجود مودی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور وہ بدستور کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں‘ مغربی ممالک ‘امریکہ اور تمام مسلم ملکوں کو چاہئے کہ وہ بھارتی جارحیت کے خلاف مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں عملی اقدامات اٹھائیں، جس کے لئے ضروری ہے کہ سفارتی و تجارتی سطح پر مودی حکومت کے ظالمانہ اور غیر جمہوری طرز عمل کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ تمام اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور سفارتی و تجارتی سطح پر بھارت کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کریں تاکہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی جبر سے آزاد کروا کر ان کے حق خود ارادیت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔