وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر آج پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے 12سے ساڑھے بارہ بجے تک آدھے گھنٹے کے لئے سڑکوں پر آئے گی، جس کا مقصد پوری قوم کی طرف سے کشمیریوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرانا ہے۔ اس موقع پر ہر طرف قومی اور کشمیر کے ترانے گونجیں گے دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا ہے کہ اس بار’’ کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ یوم دفاع کی تقریبات کا حصہ ہو گا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مودی سرکار نے وادی کو چھائونی میں تبدیل کر رکھا ہے لیکن اس کے باوجود 25یوم میں 500سے زائد مظاہرے ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کے پتھرائو سے 300پولیس اور 100نیم فوجی اہلکارزخمی بھی ہوئے ہیں۔ بھارتی اقدام کے خلاف عوام کے غم و غصے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مودی حکومت نے حالات کو معمول پر لانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے لیکن کشمیری عوام نے ان کے تمام حربوں کو ناکام بنا دیاہے۔ کشمیر ی عوام کو اپنے پیاروں کے جنازے پڑھانے کی اجازت ہے نہ ہی وہ اپنے شہدا ء کی تعزیت وصول کر سکتے ہیں،اس وقت شہدا ء کے ورثاء غم کی تصویر بن کر صبر و استقامت کے ساتھ اپنے کاز پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سیاحت مکمل ختم ہو چکی ہے، کرفیو کے باعث پھلوں کی سپلائی بند ہے، جس کے باعث کسانوں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اشیاء کی قلت کے باعث کشمیری ڈھل جھیل میں مچھلیاں پکڑ کر بھوک مٹانے کا سامان جمع کرتے نظر آتے ہیں لیکن اس کے باوجود عالمی برادری خوابِ غفلت سے بیدار نہیں ہو رہی۔ بھارتی مظالم کے باعث کشمیریوں کا دم گھٹ رہا ہے لیکن جیسے ہی انہیں کرفیو سے ریلیف ملے گا تو یہ آتش فشاں پھٹ پڑے گا جسے کنٹرول کرنا مودی سرکار کے بس کی بات نہیں ہو گی۔ بھارتی فوج کشمیری صحافیوں پر بھی بدترین تشدد کررہی ہے تاکہ وہ دنیا کو اصل حقائق سے آگاہ نہ کر سکیں ۔بھارتی صحافی نے وادی کی اندرونی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کشمیری اپنے عزیزوں کی خیریت جاننے کے لئے بے تاب ہیں، موبائل اور انٹرنیٹ بدستور بند ہیں جبکہ لینڈ لائن کھلی ہیں اور وہاں پر بھی لوگوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ درحقیقت اس وقت وادی میں انسانی بحران اور غذائی قلت کا اندیشہ ہے، مریض ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر رہے ہیں اور ادویات نایاب ہیں۔ ان حالات میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگے بڑھنا چاہیے تاکہ کشمیریوں کو بچایا جا سکے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، آرٹیکل 370کی منسوخی اور وادی میں ڈیڈ لاک ڈائون کے خلاف دائر متفرق درخواستیں سماعت کے لئے منظور کر لی ہے۔ بھارتی حکومت نے اس پر واویلا کیا ہے کہ حکومت کو اس پر نوٹس جاری مت کیا جائے تاکہ پاکستان اس بات سے فائدوہ اٹھا کر مسئلے کو مزید اجاگر نہ کر پائے لیکن عدالت نے بھارتی حکومت کی اس درخواست کو رد کر دیا ہے۔ بھارتی عدالت اگر آئین و قانون کے مطابق تمام تر دبائو سے بالاتر ہو کر فیصلے کرے گی تو یقینی طور پر اس میں کشمیریوں کی جیت ہو گی لیکن اگر ہندو دھرم کو سامنے رکھے گی تو پھر کشمیریوں کی آزمائش کے دن ابھی باقی ہیں۔ پاکستان ہر موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیر اعظم عمران نے پہلی فرصت میں بھارت سے مذاکرات ختم اور تجارت کو معطل کر دیا تھا لیکن اگر مودی کو زچ کرنے کے لئے فضائی حدود بھی بند کر دیں تو اس سے بھارتی فضائی کمپنیوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماضی میں پلوامہ حملے کے بعد جب پاکستان نے بھارت کے لئے فضائی حدود بند کی تھی تو کئی بھارتی فضائی کمپنیاں مالی بحران سے دوچار ہوئیں اور اکثر کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا ،اس وقت بھارت بدترین معاشی صورت حال سے دوچار ہے۔مودی سرکار کی پالیسیوں کی بدولت بڑے بڑے بھارتی ادارے خسارے میں جا رہے ہیں ، بسکٹ بنانے والی بھارت کی سب سے بڑی کمپنی تباہی کے قریب ہے اور مودی سرکار زرمبادلہ کے محفوظ ذخائر کو استعمال میں لا کر ملکی نظام چلارہی ہے۔ 17کھرب 60ارب روپے کی خطیر رقم محفوظ ذخائر سے نکال کر معیشت کو سہارا دیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود جنگی جنون میں مبتلا مودی فرانس سے رافیل طیاروں کی مزید ڈیل کر رہاہے۔ عالمی برادری کے سامنے مودی سرکار نے کشمیر کو اندرونی مسئلہ قرار دے کر ایک بار پھر اسے گمراہ کر لیا ہے لیکن جب تک کشمیری عوام سے بات نہیں کی جاتی یہ مسئلہ مودی کے گلے کی ہڈی بنا رہے گا۔ پاکستان ایک بات یاد رکھے کہ اسے یہ جنگ تنہا ہی لڑنا پڑے گی۔ کشمیر میں بھارتی مظالم سے عالمی برادری کو بھر پور آگاہ کیا جائے اور 27ستمبر تک ہفتہ وار احتجاج کو اس قدر منظم کیا جائے کہ عالمی میڈیا بھی پکار اٹھے کہ واقعی پاکستانیوں نے حق ادا کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں آج جب ملک بھر میں12 بجے سائرن بجیں تو سڑکوں پر رواں ٹریفک رک جائے۔ گائوں اور محلے سے لے کر کراچی تا خیبرتمام دکانوں کے شٹر نیچے آ جائیں۔ دفاتر بند اور سکولزکے طلبا و طالبات کلاسز سے باہر نکل کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں۔71برسوں سے کشمیری پاکستان کے ساتھ اپنا رشتہ استوار رکھے ہوئے ہیں۔ کیا ہم آدھا گھنٹہ بھی کشمیری بھائیوں کے لئے نہیں نکال سکتے؟ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔ حزب اقتدار، اپوزیشن سمیت تمام مذہبی ‘ سیاسی، سماجی اور اقلیتی جماعتیں اپنے اپنے طور پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ سیز فائر لائن کے اس بار یکجہتی کی آوازجائے اور کشمیریوں کو یقین ہو جائے کہ 21کروڑ پاکستانی ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو آخری سانس تک ان کے لئے مرمٹنے کو تیار ہیں۔