نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے خوفناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کشمیریوں کیلئے ’’اصلاحی‘‘ ( ڈی ڑیڈیکلائزیشن) کیمپس بنائے گئے ہیں جن میں شدت پسند کشمیری بچوں اور نوجوانوں کو تنہائی میں رکھا جائیگا۔ نئی دہلی میں ’’رائے سینا ڈائیلاگ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہا ہم نے کشمیر میں شدت پسندی کو ابھرتے دیکھا ہے ،10اور 12 سال تک کے لڑکے لڑکیاں شدت پسند بن رہے ہیں،متاثرہ افراد کو کیمپس میں تنہائی میں رکھا جائے گا، ہمیں ان کیلئے مختلف بحالی پروگرام شروع کرنے چاہئیں،مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال سے زخمی ہونے کا الزام سکیورٹی فورسز پر عائد نہیں ہوتا کیونکہ پتھراؤ کرنیوالے کشمیری پیلٹ گنز سے زیادہ خطرناک ہے ، انہوں نے انوکھی منطق بیان کرتے ہوئے کہا اہلکار مظاہرین کے پیروں پر فائر کرتے ہیں اور وہ پتھر اٹھانے کیلئے جھکتے ہیں تو انکے چہرے زخمی ہوتے ہیں۔کیمپ بنانے کے اعتراف کے بعد ملک بھر سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے کہ مودی سرکار اور کون کون سے منصوبے عوام سے چھپا کر چلا رہی ہے ۔ معروف تجزیہ کار ہریندر باویجا نے ٹویٹ کیا کہ یہ انتہائی خوفناک اور خطرناک بات ہے ، ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ کیا ہے ؟ سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے کہا بچوں کو ڈی ریڈیکلائز کرنے کے نام پر گرفتار کرکے حراستی مراکز میں ڈال دیا جائیگا۔انہوں نے وزارت دفاع کو خط لکھ کر بیان کی وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے اگر جواب نہ ملا تو وہ قانونی راستہ اختیار کرینگے ۔جنرل راوت نے تقریب میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہادہشت گردی کی مبینہ مدد کے تناظر میں پاکستان کو بلیک لسٹ کردیا جائے ، اور اگر پھر بھی وہ اپنی کارروائیوں سے باز نہیں آتا تو اس کیخلاف مزید سخت اقدامات کئے جانا چاہئیں، انہوں نے یہ بات ایف اے ٹی ایف کے آئندہ ہفتے ہونیوالے اجلاس کے تناظر میں کہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا دہشت گردی کیخلا ف جنگ آئندہ بھی جاری رہیگی، دہشتگردی کا خاتمہ صرف اسی میں ممکن ہے جس طرح امریکہ نے نائن الیون حملے کے بعد کیا تھا اور دہشت گردی کیخلاف عالمی سطح پر جنگ چھیڑ دی تھی۔انہوں نے افغان طالبان اور امریکہ میں امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا طالبان ہتھیارچھوڑ دیں اورسیاسی دھارے میں آئیں۔