اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر بحث کا خیر مقدم کیا ہے ۔وزیر اعظم آفس کے مطابق ہفتے کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ ٹویٹس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ 50 سالوں میں یہ پہلی بار ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سب سے اعلیٰ سفارتی فورم پر لیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 11 قراردادیں ہیں جو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتی ہیں اور سلامتی کونسل کا اجلاس ان قراردادوں کی دوبارہ توثیق تھا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی مشکلات اور تنازع کا حل اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کشمیریوں کی تکالیف کا ازالہ کرنا اور مسئلے کے حل کو یقینی بنانا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے ڈاکٹر بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں کشمیر سے متعلق عالمی صورت حال اور قانونی معاملات پر مشاورت پر بات چیت کی گئی ،ملکی تازہ سیاسی، قانونی اور آئینی امور پر بھی گفتگوکی گئی۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا،دنیا کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا موقف سن اور سمجھ رہی ہے ، کشمیر کے معاملے پر پاکستان سفارتی محاذ پر درست سمت میں آگے بڑھا ہے ،سنگین معاملے پر پر دوست ممالک کی حمایت پر شکر گزار ہیں ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ روز تفصیلی بات ہوئی،امریکی صدر معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، کریک ڈاؤن اور ممکنہ نسل کشی کے خدشے سے آگاہ کر دیا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر دو ٹوک موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے ،بھارت یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتا۔بابر اعوان نے کشمیر کاز کے لئے وزیراعظم کے دلیرانہ اقدامات کو سراہا۔دریں اثنائوزیر اعظم کے ترجمان کے مطابق ہفتے کو وزیراعظم عمران خان سے ملائیشیا کیلئے پاکستان کی نامزد ہائی کمشنر آمنہ بلوچ نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم آفس میں کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس" منصوبے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت کو ماڈل سٹی بنایا جائے ،بعد ازاں اس مہم کو ملک کے دیگر شہروں تک پھیلایا جائے ۔ اس مہم کو مکمل طور پر کامیاب بنانے کے لئے سکولوں اورطلباء کی بھرپور شرکت پر خصوصی توجہ دی جائے ،اجلاس میں مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹین بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت صوبائی سطح پر منصوبہ بندی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے ، منصوبے کے پہلے مرحلے میں تقریبا سوا تین ارب پودے لگائے جائیں گے ،بریفنگ میں بتایا گیا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس" منصوبے کا آغاز ستمبر میں کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں پنجاب کے بارہ اور خیبرپختونخواہ کے سات شہروں میں "کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس" منصوبے کو شروع کیا جائے گا۔ مشیر ماحولیات نے آج اتوار لاہور میں شروع کی جانے والی شجر کاری مہم کے حوالے سے بھی بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا کہ آج اتوارسے شروع کی جانے والی شجر کاری مہم کے دوران تین کروڑ پودے لگائے جائیں گے ۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کابینہ اجلاس سے قبل ہر وزارت سے پوچھیں کہ انہوں نے عام آدمی کی زندگی بہتر کرنے کے لیے کیا کام کیا۔اسلام آباد میں خصوصی افراد کے لیے صحت سہولت پروگرام کے آغاز کے موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے اپنے وژن کے بارے میں بتایا اور کہا موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کے وژن کی روشنی میں غریب اور کمزور طبقات کی بہبود کے لئے صحت سہولت اور ’’احساس‘‘ پروگرام شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وژن یہ تھا کہ اسے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ایک فلاحی ریاست بنایا جائے ، مدینہ کی ریاست کے بارے میں ہر بار اس لیے بتاتا ہوں تاکہ بچے ، بچے کو پتہ چل سکے کہ وہ کیا ریاست تھی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک تھا جو اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہ ہم بہت بڑی غداری کرتے ہیں کہ اپنے وژن کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں،ماضی میں کوئی کہتا تھا کہ میں پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بنا دوں اور کوئی لاہور کو پیرس بنانے کی بات کرتا تھا، پاکستان اس مقصدکے لئے نہیں بنا تھا اور ہم نے انصاف اور رحم کے اصولوں پر ریاست کو چلانا تھا، ہم پاکستان کو وہ ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں انسانیت اور عدل و انصاف ہو اور یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ جب نبیﷺ کی شریعت پر چلا جائے گا تو قوم کو اوپر اٹھا دیا جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا تحقیق میں واضح ہوا ہے کہ جب ایک غریب گھرانے میں بیماری آتی تو وہ پورے گھر کا بجٹ خراب کردیتی ہے اور بیماری انسان کو غربت کی لکیر کے نیچے لے جاتی ہے ، پاکستان میں 25 سے 40 فیصد لوگ غربت کی لکیر کے ارد گرد یا نیچے ہیں، لہٰذا ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم انہیں صحت انشورنس دیں۔۔تقریب میں وفاقی کابینہ کے ارکان، اعلیٰ حکام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ تقریب میں دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے خصوصی افراد میں صحت سہولت کارڈ تقسیم کئے ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی صحت خدمات ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا نادرا کے پاس دو لاکھ رجسٹرڈ خصوصی افراد کے علاوہ غیر رجسٹرڈ خصوصی افراد بھی صحت سہولت پروگرام سے مستفید ہوں گے ، وزیراعظم عمران خان نے معاشی مشکلات کے باوجود ’احساس‘ پروگرام کے لئے 200 ارب روپے مختص کئے ۔وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزیراعظم نے احساس پروگرام کے پانچ ترجیحی نکات کی منظوری دیدی ہے جس میں آئندہ چار سالوں میں ایک کروڑ افراد کو سماجی تحفظ کی فراہمی، 38 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع، ایک کروڑ خاندانوں کو صحت سہولت کارڈ کی فراہمی، احساس پروگرام کے تحت پانچ لاکھ طالب علموں کو تعلیمی وظائف جبکہ ساٹھ لاکھ خواتین کے لئے کفالت کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے ۔