لاہور، راولپنڈی ، پشاور، کراچی (کامرس رپورٹر، وقائع نگار،سٹاف رپورٹر ،اپنے سٹاف رپورٹر سے ، سپیشل رپورٹر، سٹاف رپورٹر،نمائندگان ،92نیوزرپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں ہونیوالے کنٹونمنٹ بورڈ ز کے انتخابات میں غیرسرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف 61، مسلم لیگ ن 53، آزادامیدوار 51، پیپلزپارٹی16، متحدہ قومی موومنٹ 10، جماعت اسلامی 8، بلوچستان عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے 2، 2 امیدوار کامیاب قرار پائے ۔ملک بھر میں پانچ امیدوار بلا مقابلہ بھی منتخب ہوئے ۔پنجاب میں ن لیگ 30، تحریک انصاف 19، آزاد امیدوار 20 وارڈز میں کامیاب ہوئے ۔ سندھ میں پیپلزپارٹی 14،پی ٹی آئی 14، متحدہ 10، ن لیگ 3جبکہ جماعت اسلامی 5 سیٹیں جیت گئی۔کراچی میں پی ٹی آئی نے سب سے زیادہ 14 وارڈز میں کامیابی حاصل کی ، پیپلز پارٹی 11 ، جماعت اسلامی5، ایم کیو ایم 3، ن لیگ3 اور 6 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ۔ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے 19 امیدواروں نے میدان مار لیا ،آزاد امیدواروں نے 8،ن لیگ5 ،پیپلز پارٹی3 اور اے این پی نے 2سیٹیں جیتیں، جے یو آئی اور جماعت اسلامی کوئی بھی نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ۔ بلوچستان میں4آزاد امیدوار، پی ٹی آئی 3، بلوچستان عوامی پارٹی 2سیٹوں پر کامیاب ہوگئی۔ لاہور میں ن لیگ نے میدان مار لیا۔ لاہور میں کنٹونمنٹ بورڈ کے تمام 20 وارڈز کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن نے 16 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی جبکہ تحریک انصاف کے حصے میں صرف دو نشستیں آئیں۔ ایک وارڈ میں آزاد امیدوار کامیاب جبکہ ایک نشست پر الیکشن ملتوی کئے گئے ۔ کنٹونمنٹ بورڈ والٹن کی تمام 9 نشستیں مسلم لیگ نے جیت لیں جبکہ کینٹ سے مسلم لیگ ن کے سات، تحریک انصاف کے 2 اور آزاد آزاد امیدوار نے کامیابی سمیٹی۔کینٹ کنٹونمنٹ بورڈ کے وارڈ نمبر ایک میں مسلم لیگ ن کے علی حسن 1312 ووٹ لے کر کامیاب، مد مقابل تحریک انصاف کے صابر بٹ 189 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 2 مسلم لیگ ن کے رضوان شفقت 5034 ووٹ حاصل کرکے کامیاب، مدمقابل تحریک انصاف کے محمد عظیم 2842 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 3 تحریک انصاف رشید احمد 2629 حاصل کرکے فاتح قرار جبکہ مسلم لیگ ن کے راجہ لیاقت علی 1751 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 4 میں مسلم لیگ ن کے آصف علی 1594 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے شہزاد حسین 1379 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 5 آزاد امیدوار اکبر علی 559 ووٹ حاصل کرکے کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے عرفان اکبر 385 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔لاہور کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ 6 سے مسلم لیگ نون کے امیدوار نے شہباز علی2029 ووٹ حاصل کر کے کامیاب۔تحریک انصاف کے امیدوار 2150 ووٹ حاصل کیے ۔وارڈ نمبر 7 میں مسلم لیگ ن کے بابر اشرف 2634 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے محمد امتیاز 2226 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 8سے مسلم لیگ ن کے نعیم شہزاد 3930ووٹ حاصل کرکے کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے شاہ جہان 1472ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 9 تحریک انصاف کے محمد وقاص اسلم 3508 ووٹ حاصل کرکے فاتح قرار جبکہ مسلم لیگ ن کے اسد ایوب 3342 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 10 مسلم لیگ ن کے محمد جعفر 2703 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار جبکہ تحریک انصاف کے حافظ ابرار 2628 ووٹ حاصل کیے ۔ والٹن کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کے تمام 9 وارڈز میں وارڈ میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا جبکہ ایک وارڈ میں امیدوار کی وفات کے باعث الیکشن ملتوی کئے گئے ۔ وارڈ نمبر ایک سے مسلم لیگ ن کے امیدوار اشفاق احمد چوہدری نے 4096 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار وحید ستار نے 2789 ووٹ حاصل کئے ۔ وارڈ نمبر 2 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد حنیف نے 4331 ووٹ حاصل کئے جبکہ مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار محمد صیام نے 3693 اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق صدیقی نے 3694 ووٹ حاصل کئے ۔ وارڈ نمبر تین سے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد شریف نے 5515 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے فیصل مسعود بھٹی نے 4753 ووٹ حاصل کئے ۔ وارڈ نمبر چار سے مسلم لیگ ن کے امیدوار فقیر حسین نے 1877 جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار محمد اسلم نے 1850 ووٹ لئے ۔ وارڈ نمبر 5 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ نور سبحانی نے 1850 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار جاوید ضمیر نے 1838 ووٹ لئے ۔ وارڈ نمبر 6 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار نعمان نعیم نے 4376 جبکہ تحریک انصاف کے بشارت علی نے 2604 ووٹ حاصلِ کئے ۔ وارڈ نمبر سات میں آزاد امیدوار کی وفات کی صورت میں الیکشن ملتوی کیا گیا۔ وارڈ نمبر 8 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار عثارب سوہل 4249 ووٹ لے کر کامیاب جبکہ تحریک انصاف کے شاہد اقبال 2151 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔وارڈ نمبر 9 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کرامت علی نے 5058 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار عظمت اللہ وڑائچ نے 2157 ووٹ حاصل کئے ۔اوکاڑہ کے پانچ وارڈز سے 4آزاد امیدوار جیت گئے ،تحریک انصاف ایک نشست جیت سکی۔ملتان میں آزاد امیدواروں نے میدان مار لیا، پی ٹی آئی ایک بھی سیٹ نہ جیت سکی، ن لیگ کا ایک امیدوار کامیاب ہوگیا، بہاولپور میں مسلم لیگ ن نے 3، پی ٹی آئی نے 2نشستیں جیتیں،ٹیکسلا اور واہ کنٹونمنٹس کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا، واہ کنٹونمنٹ کی10نشستوں میں سے 8پر ن لیگ اور 2 پر پی ٹی آئی جبکہ ٹیکسلا کنٹونمنٹ کی5نشستوں میں سے 3پر ن لیگ اور 2پر تحریک انصاف کے امیدوار جیت گئے ۔سیالکوٹ کے پانچ وارڈز میں مسلم لیگ ن 3 جبکہ تحریک انصاف 2میں کامیاب ہوئی۔ گوجرانوالہ میں تحریک انصاف نے 10میں سے 6نشستیں جیت کر میدان مار لیا۔ن لیگ کے 2اور 2آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ۔ سرگودھا میں آزاد امیدواروں نے میدان مارلیا۔ 10 وارڈز میں سے 5آزاد امیدوار، 3 تحریک انصاف جبکہ مسلم لیگ ن کے 2 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ۔ شورکوٹ چھائونی کے دو وارڈز میں آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ۔ منگلا کی 2نشستوں میں سے ایک پر مسلم لیگ (ن) جبکہ دوسری پر آزاد امیدوار کا میاب ہوا۔ مری میں پی ٹی آئی اور ن لیگ نے ایک ایک سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔کالا باغ میں ایک ن لیگ اور ایک تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب ہوا۔کھاریاں میں تحریک انصاف کے دونوں امیدوار جیت گئے ۔کنٹونمنٹ بورڈ راولپنڈی اور چکلالہ میں مسلم لیگ (ن) کے 12جبکہ 3 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ،تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور آزاد امیدواروں نے دو دو سیٹیں جیتیں۔حیدرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ایم کیو ایم نے دس میں سے سات نشستیں جیت لیں، 3 پی پی کے حصے میں آئیں، پنوں عاقل سے آزاد امیدوار کامیاب ہوا جبکہ دوسرے حلقہ پر انتخاب نہیں ہوا۔ کامیاب امیدواروں کے حامیوں نے جیت کاجشن مناتے ہوئے مٹھائیاں تقسیم کیں اورڈھول کی تھاپ پربھنگڑے ڈالے ۔ قبل ازیں ملک بھر کے 41کنٹونمنٹ بورڈز کے 205 وارڈز میں1569 امیدوار میدان میں تھے ، پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5بجے تک جاری رہی۔ اس موقع پرسکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔لاہور میں بارش کے باعث کچھ پولنگ سٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا، کئی وارڈز کے پولنگ سٹیشن کے باہر امیدواروں کے حامی الیکشن کیمپ نہ لگا سکے جبکہ پولنگ سٹیشنز کے باہر پانی جمع ہونے کے باعث ووٹرز کے پولنگ سٹیشن میں داخلے میں مشکلات ہوتی رہیں ،وقفے وقفے سے ہونے والی بارش ٹرن آؤٹ پر متاثر ہوئی اور ٹرن آؤٹ کم رہا ۔دوپہر تک کئی پولنگ سٹیشنز پر ووٹر ز انتہائی کم تعداد میں ہی ووٹ کاسٹ کرنے آسکے تاہم دوپہرکے بعد ووٹرز کے تعداد میں اضافہ دیکھا گیااور بالخصوص پولنگ ٹائم ختم ہونے کے قریب پولنگ سٹیشن پر رش بڑھ گیا اور پولنگ سٹیشنز کے باہر لائنیں لگی رہیں،بارش کے باعث ووٹرز نہ نکلنے پر امیدوار بھی پریشان نظر آئے اور امیدواروں کے حامی ووٹر ز کو نکالنے کیلئے کوششیں کرتے رہے ۔بعض ووٹرز نے بارش میں بھیگتے ہوئے ووٹ کاسٹ کیا ۔کچھ امیدواروں نے ووٹرز لانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا تھا ۔ووٹرز کو لانے کے ایشوز پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز کے درمیان کچھ وارڈز میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی ۔پولنگ سٹیشنز کے باہر مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے درمیان نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا،ایک دوسرے کیخلاف سخت الفاظ کا تبادلہ بھی ہوتارہا،اس موقع پر وہاں تعینات پولیس کی جانب سے بیچ بچاؤ کرانا پڑتا ، بعض پولنگ سٹیشنز پر کالعدم تحریک لبیک پاکستا ن کے کارکنوں کی جانب سے بھی شدید نعرے باز ی کی جاتی رہی ۔کارکن اپنے امیدواروں کے انتخابی نشان اٹھائے نعرے بازی کرتے رہے ۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں ہمایوں اختر، سینیٹراعجاز چودھری،ایم این اے ڈاکٹر سیمی بخاری جبکہ مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں عظمی بخاری،خواجہ عمران نذیر اور حناپرویز بٹ سمیت مقامی قیادت نے مختلف پولنگ سٹیشنز کا دورہ بھی کیا ۔راولپنڈی کے تین وارڈز میں معمولی تلخ کلامی کے واقعات ہوئے جس کے بعد نعرے بازی ہوئی اور بعض مقامات پر مکے بھی چلے ،تھوڑی دیر کیلئے پولنگ کا عمل روک دیا گیالیکن پولیس کی مداخلت کے بعد تینوں مقامات پر پولنگ کے عمل کو دوبارہ شروع کرادیا گیا۔ملتان کے وارڈ نمبر 4 کے پولنگ سٹیشن پر دوبار جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل عارضی روکا گیا۔سیالکوت کے وارڈ نمبر3میں معمولی جھگڑے پر حکومتی جماعت کی جانب سے لیگی امیدوار کیخلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا ۔ راہوالی کے وارڈ نمبر 3میں زنانہ پولنگ سٹیشن پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان میں جھگڑا ہوگیا، پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے ن لیگ کے کارکن طاہر رحمن پر تشدد کیا۔ن لیگ کے امیدوار ملک آزاد نے الزام عائد کیا کہ پولنگ عملہ کی طرف سے ہمارے ووٹرزکو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا گیا۔ شکایت کرنے اندر گیا تو مجھے بھی روک لیا گیا۔