پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔کلبھوشن کو پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بلوچستان سے گرفتار کیا۔ کلبھوشن نے اپنے اعترافی بیان میں بھارتی نیوی کا کمانڈر ہونا تسلیم کیا۔ بھارتی حکومت بھی کلبھوشن کے سابق نیوی آفیسر ہونے کا اعتراف کرتی ہے۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے پر بھارتی جاسوس کو فوجی عدالت سے سزائے موت ہوئی تو بھار تی شور و غوغا کے بعد کلبھوشن سے اس کی والدہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کروائی گئی ۔ بھارت معاملہ کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا اور عالمی عدالت نے کلبھوشن کے قونصلر رسائی کے حق کو تسلیم کیا ۔عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد پاکستان بھارت کو دوبار قونصلر رسائی دے چکا ہے جبکہ دوسری بار بھارتی قونصلر سکیورٹی اہلکار کی موجودگی کا جواز بنا کر ملاقات ادھوری چھوڑ کر چلے گئے تھے اور عالمی سطح پر خالصتاً جاسوسی کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر رائے عامہ اپنے حق میں کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کے انسداد کے لئے پاکستان نے بھارت کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے جو بلا شبہ درست اقدام ہے۔ جن حلقوں کی طرف سے حکومتی فیصلے اور آرڈی ننس پر اعتراض کیا جا رہا ہے وہ یہ بھول رہے ہیں کہ حکومت عالمی قوانین بالخصوص عالمی عدالت کے فیصلوں کی اخلاقی طور پر پابند ہے اور پاکستان کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے ۔پاکستان کے فیصلے سے اسے بھارت پر اخلاقی برتری حاصل ہوئی ہے۔