دی ہیگ (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جھادیو کیس کی سماعت مکمل ہوگئی جبکہ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا اور قراردیاکہ ضرورت پڑی تو پاکستان اور بھارت سے مزیدحقائق مانگ سکتے ہیں جبکہ فیصلے کی تاریخ کا اعلان فریقین کی مشاورت سے ہوگا۔قبل ازیں دوران سماعت بھارتی وکیل کلبھوشن کے دفاع میں کوئی بھی چیز پیش نہ کر سکا۔ تاہم دہشتگردکلبھوشن کو بچانے کیلئے ممبئی حملوں سے متعلق سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بیان کو بطور دلیل پیش کر دیا ۔ بھارتی وکیل سریش سالوے نے دلائل دیئے کہ ایک اخبار نے نواز شریف کا انٹرویو کیا جس میں انہوں نے ممبئی حملوں میں پاکستان میں موجود تنظیموں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ پاکستا ن نے ممبئی حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے بجائے کلبھوشن کیخلاف کیس کیوں چلایا۔ عالمی عدالت میں چوتھے روزکی سماعت شروع ہوئی تو پاکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی بھی پہنچ گئے ،صدرعالمی عدالت نے انکامختصر تعارف پیش کیا۔پاکستانی وکیل خاورقریشی نے بھارتی وکلا کو منافق قراردیا اور جوابی دلائل میں کہاکہ بھارتی وکیل نے میرے دلائل پر بے بنیاد اعتراضات اورغیرمتعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، میرے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے ۔بھارتی دلائل حقیقت سے بہت دور تھے ،انکا یہ رویہ کوئی غیر متوقع نہیں،بھارتی وکلا ٹیم حقیقی دنیامیں نہیں،لاہور بارکے عہدیدارکے بیان کوپاکستان کے سرکاری الفاظ بناکرپیش کیا۔ویاناکنونشن کے آرٹیکل 36کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا۔پاکستان کے عدالتی نظام پر الزام تراشی بے بنیادہے ۔بھارت نے دوہرا معیار اختیار کر رکھاہے ،اجیت دوول نے جو بیانات دیئے انکی تردید نہیں کی۔اجیت دوول لندن جائیں تو جیمزبانڈکی اسامی ان کیلئے خالی ہے ، بھارت کا رویہ سچائی کی توہین والا ہے ۔بھارت کا یہ کہنا کہ ویانا کنونشن جاسوس کو قونصلر رسائی کی اجازت دیتا ہے غلط ہے ۔ خاور قریشی نے بھارت سے اٹھائے گئے سوالات کی تفصیل عدالت میں پیش کی اور کہاکہ 2008 کے معاہدہ پر بھارت نے جواب نہیں دیا۔ کلبھوشن کے اغوا کی کہانی پر کوئی جواب نہیں دیا ۔بھارت کوچیلنج کرتاہوں برطانوی رپورٹ کے حقائق میں کسی خامی کی نشاندہی کرے ،اسکا کہنا ہے کہ یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے مگر اس بات پر کوئی جواب نہیں دے رہا کہ جاسوس کوکیسے قونصلررسائی دی جائے ۔بھارتی وکیل نے پاکستان کے اٹھائے کسی نکتے کا جواب نہیں دیا بلکہ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔بھارت نے اپنے دلائل کو دھماکا خیز قرار دیا۔بھارتی وکیل نے پہلے 18 بار قونصلر رسائی کیلئے رابطے کا کہا،پھر رابطوں کی تعداد 40 بتائی۔بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا،پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی،اسکے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے تصویر دکھائی۔ بھارت نے کلبھوشن کے اغوا کی کہانی گھڑی،اسکے پاسپورٹ سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا، یہ کہنا کہ دو پاسپورٹ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا افسوسناک ہے ۔ ہزاروں پاسپورٹس کی تحقیقات کرنیوالے برطانوی ماہر کوغیرمستندکہنا بھی افسوسناک ہے ۔فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق بھارتی دعویٰ غلط ہے ۔ حکومت نے پشاورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھاہے ،بھارت کوفیصلہ سے متعلق آنکھیں، ذہن کھولنے کی ضرورت ہے ۔فوجی عدالتوں سے متعلق یورپی یونین کے بیان کی بھارت نے اپنے اندازمیں تشریح کی۔پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر نظرثانی کا ثبوت ہے ۔دلائل کے دوران سخت زبان استعمال کی ،بعض اوقات اسکی ضرورت ہوتی ہے ، سب سے بڑے عدالتی فورم کے سامنے بھارتی رویہ حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے ۔عالمی عدالت انصاف بھارت کاریلیف فراہمی کامطالبہ ناقابل سماعت قراردے ۔ کلبھوشن کے معاملہ پر ریلیف کی استدعا مستردکرے ۔ پاکستانی وکیل نے دلائل مکمل کر لئے تو اٹارنی جنرل انورمنصورنے دلائل دیئے کہ بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی بیسیوں مثالیں موجود ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے 72افراد کو کم شواہد کی بنا پر بری کیا۔ کلبھوشن کیخلاف جاسوسی کے قابل ذکر ثبوت موجود ہیں۔پاکستان میں کسی بھی عدالت کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کا موثر نظام ہے ۔پاکستان کے پاس 2008کے معاہدہ کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجوہات ہیں۔کلبھوشن کو وکیل مقررکرنیکاموقع دیالیکن اس نے ان ہائوس آفیسرکی خدمات کوترجیح دی۔بھارت ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جو یہ عدالت دے نہیں سکتی۔ کلبھوشن کیخلاف پولیس کے پاس باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے ۔بھارت کا کلبھوشن کیس میں ریلیف کا مطالبہ مسترد کیا جائے ۔ذرائع کے مطابق عالمی عدالت میں پاکستان کا پلڑابھاری ہونے پربھارت لاجواب ہوگیا۔پاکستان کی قانونی ٹیم کے ٹھوس دلائل کے سامنے بھارتی قانونی ٹیم بے بس نظرآئی۔بھارتی وکیل کی زبان پرپاکستانی دلائل کے بعدتالالگ گیا۔بھارتی وکیل عدالت سے غصے میں باہر نکلے اور حسب سابق سماعت کے بارے میں فیصلہ آنے دیں اور نوکمنٹس کہہ کرچلتے بنے ۔ سماعت مکمل ہونے کے بعددفترخارجہ پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے ہمارے مؤقف کو تحمل سے سنا،ہمیں توقع ہے فیصلہ مثبت ہوگا اورہمارے حق میں آئیگا جو کہ بھارتی کمانڈرکلبھوشن کا نشانہ بننے والے معصوموں کیلئے انصاف ہوگا۔امیدہے کلبھوشن کی بلوچستان اورسندھ میں کارروائیوں سے متاثر ہونیوالے خاندانوں کوانصاف ملے گا۔ عدالت میں اٹارنی جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز اوربھارتی مظالم کابھی ذکرکیا۔مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن سے بینائی سے محروم ہونیوالی 18ماہ کی حباکاذکر بھی ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کی روک تھام ضروری ہے ۔ہم بھارت سے پر امن ہمسائیگی چاہتے ہیں،تاہم ایسااس وقت تک ممکن نہیں جب تک بھارت حاضر سروس فوجیوں کو دہشتگردی اورجاسوسی کیلئے بھیجے گا۔