کراچی (ایس ایم امین) کلفٹن میں 46بیش قیمت جائیدادوں کی خریداری کیلئے 84ارب کی منی لانڈرنگ کے شواہد مل گئے ،سابق صدرآصف علی زرداری اوران کے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے 84 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا،2008 سے 2014 کے درمیان 6 سال کے عرصہ میں سابق صدرکے فرنٹ مینوں کی طرف سے 84 ارب روپے لاگت کی بیش قیمت 46 جائیدادیں منی لانڈرنگ کی رقم سے خریدنے کا انکشاف ہوا۔ سابق صدرکی ملکیت نجی کمپنی سمیت4کمپنیوں کے ذریعہ رقم ایک سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی،کے ڈی اے ، کے ایم سی اوربورڈ آف رونیو افسران کی طرف سے جائیداد کی خریداری اورمنتقلی میں سہولت کاری کی گئی۔ جے آئی ٹی نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں بلاول ہائوس کے اطراف 84 ارب کی 46بیش قیمت جائیدادوں کی خریداری میں بعض جعلی اورنجی کمپنیوں کے اکاؤنٹس کے ذریعہ منی لانڈرنگ کا پیسہ استعمال ہونے کا پتہ چلالیا جبکہ حکومت سندھ کے ماتحت مختلف اداروں کے سربراہوں کی جانب سے بطورسہولت کارکردارادا کرنے کے بھی شواہد مل گئے ۔ جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق کلفٹن میں واقع 7،891 مربع گز کے ایک مقبوضہ پلاٹ کی فروخت میں رقم کی ادائیگی، بعدازاں ملٹی سٹوری بلڈنگ کی تعمیر کے علاوہ دوسری قیمتی جائیداد کی خریداری میں 4نجی کمپنیوں کے ذریعہ رقوم کی ایک سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقلی کیلئے بعض جعلی اکائونٹس کے استعمال اور حکومت سندھ کے 5مختلف محکموں کے افسران کی جانب سے سہولت کاری کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سندھ بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے بعض افسران کی جانب سے جائیداد کی خریدو فروخت اوراس کی منتقلی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے سہولت کاری کی گئی۔ جے آئی ٹی نے مذکورہ معاملے کی تحقیقات سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مالی نگرانی یونٹس (ایف ایم یو) سے مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹس (STRs) کی رسید پرشروع کی تھی۔ دوران تحقیقات جے آئی ٹی کو لینڈ مارک پرائیویٹ لمیٹڈ، ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی، نیشنل گیس پرائیویٹ لمیٹڈ اور زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف ٹھوس شواہد ملے ۔ دوسری جانب جے آئی ٹی نے مذکورہ معاملے کی مزید تحقیقات کیلئے سندھ بورڈ آف ریونیو کے سبحان میمن، کے ڈی اے کے نجم الزمان، کے ایم سی کے روشن علی شیخ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آغا مسعود اوران محکموں کے دیگرمختلف افسران کوتفتیش کیلئے طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔