سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملکی تاریخ میں پہلی بار بینکنگ قوانین کی پابندی نہ کرنے پر 15 کمرشل بینکوں کو صارفین کی معلومات نہ رکھنے‘ فارن ایکسچینج اور اینٹی منی لانڈرنگ کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی کی فنانسنگ پر ایک ارب 68 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ ملک اس وقت انتہائی خطرناک معاشی بحران سے گزر ہا ہے جس پر قابو پانے کے لیے بینکنگ سسٹم اور فنانس سسٹم کو اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے لیکن اس کے برعکس کمرشل بینک جس غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ اس وقت پاکستان پر نہ صرف غیر ملکی قرضوں کا بڑا بوجھ ہے بلکہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے بھی بڑے دبائو کا سامنا ہے جس نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔ ایسے ناگفتہ بہ معاشی حالات میں یہ امر انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان کی مالیاتی ادارے اور بینک اپنی ساکھ متاثر نہ ہونے دیں نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بیرونی ممالک کے لین دین میں بھی مالیاتی لین دین کی خلاف ورزی پر اجتناب کیا جائے تاکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کی لٹکتی تلوار سے بچ کر نکل سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بینکنگ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کمرشل بینکوں کی مکمل تحقیقات کی جائے اور جو عناصر خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اندرون و بیرون ملک وطن عزیز کی مالیاتی ساکھ کو گزند نہ پہنچے۔