اسلام آباد(خبر نگار،92 نیوزرپورٹ )الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کی طرف سے لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سینٹ انتخابات آئین وقانون کے مطابق کرائے گئے ۔جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سینٹ انتخابات کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیانات اور وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس کا جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات اور تنقید کومسترد کرکے اسے حکومتی موقف میں تضاد قرار دیا گیا جبکہ واضح کیا گیا کہ ہم کسی بھی دباؤ میں آئے ہیں نہ آئیں گے ۔ اجلاس کے بعد ترجمان الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری اعلامیہ میں یوسف رضا گیلانی کی جیت پر حکومتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے سوال اٹھایا گیا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹورل میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جوہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول، جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے ۔ جن خیالات کا اظہار کیاگیا وہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں کیا امر مانع تھا؟ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے ۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے ، اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کیساتھ آ کر بات کریں ۔ سینٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کرانے پر ہم خداوند تعالی کے شکر گزار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے ،الیکشن کے رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا۔ خصوصی طور پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بالخصوص وزیر اعظم نے جو اپنے خطاب میں کہا۔اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے ۔ الیکشن کمیشن نے اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کامعیا ر ہے ۔ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات ،فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف آئین وقانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے ۔ یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشا تھی۔ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں،لہذا ہمیں کام کرنے دیں، ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں، کچھ تو احساس کریں۔الیکشن کمیشن خدا کے فضل وکرم سے اپنی آئینی ذمہ داریا ں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کیلئے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔ اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فوادچودھری نے کہا ہے وزیراعظم کا بیان الیکشن کمیشن کیلئے دکھی ہونے کی نہیں، شرمندہ ہونے کی بات ہے ۔جوڈیشل ادارے کی جانب سے وزیراعظم کے بیان پر پریس ریلیز جاری ہونا غیر مناسب ہے ،ادارے غیرجانبداری ،آزادی ،اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں پریس ریلیز سے نہیں ۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز اور بیرسٹر علی ظفرکیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا الیکشن کمیشن محترم ہے اور محترم رہے گا۔پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا الیکشن کمیشن نے شفاف الیکشن کی ذمہ داری پوری نہیں کی ،ہارس ٹریڈنگ نہیں رک سکی،عمران خان نے ہمیشہ کہا انتخابات میں ادارے غیر جانبدار ہوں۔ انہوں نے کہا اس پر دکھی ہونے کی بات نہیں بلکہ شرمندہ ہونے کی بات ہے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کی سیاست کا ستون شفاف انتخابات ہیں۔ ہم سے زیادہ الیکشن کمیشن کوکوئی مضبوط دیکھنا نہیں چاہتا، چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو یقین دلاتا ہوں ہم آپ کو بہت مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم کسی سیاسی جماعت کی نہیں ،نظام ٹھیک کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ایک الیکشن جیت گئے اور ایک ہار گئے ، یہی تو دھاندلی کا ثبوت ہے ۔ ڈسکہ سے سینٹ الیکشن تک کوتاہیاں ہوئی ہیں، الیکشن کمیشن کو ہماری معاونت چاہیے تو دیں گے ۔ آپ کے پاس ویڈیو ہے ، جس میں خریداری ہورہی ہے ، سندھ کے وزیر کی ایک آڈیو ہے جس میں وہ پیسوں کی بات کررہے ہیں اور پھر خود مریم نواز کی تقریر ہے جس میں انہوں نے کہاہمارا ٹکٹ بکاہے ، ناصرشاہ کی آڈیو میں صاف ہے 12 کروڑ لے لیں، اس سے زیادہ کیا شواہد ہوں ،ویڈیو اور مریم نواز کی تقریر واضح شواہد ہیں۔ الیکشن کمیشن کو دکھی ہونے کی ضرورت نہیں ، آپ ایک بڑا طاقتور اور مضبوط ادارہ ہیں، بظاہر تو آپ اتنا طاقتور ادارہ ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی بھی پرواہ نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے ہمارا تو استدلال تو تسلیم نہیں کیا لیکن یہ کہا کہ سیاسی جماعتوں کو یہ حق نہیں کہ وہ ووٹ کی رازداری دیکھ سکیں لیکن الیکشن کمیشن کو دفعہ 218، 219 اور 2020 میں یہ حق حاصل ہے اور وہ ٹیکنالوجی استعمال کرے ۔ اسی سلسلے میں جب ہمارا وفد چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے ملاقات کی تو میں نے اپنی وزارت کی جانب سے انہیں بریفنگ دی تھی۔ ہم آپکو ٹیکنالوجی کی معاونت دیں گے کہ آپ ایسا بیلٹ پیپر چھاپیں جسے سوائے آپ کے کوئی اور نہ دیکھ سکے ۔ شبلی فراز نے کہااپوزیشن نے سینٹ الیکشن میں منافقت دکھائی، اپوزیشن جماعتیں ملک میں چھانگامانگا کی سیاست چاہتی ہیں،پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے ہمارے کلچر کو پیسے کا کلچر بنا دیا ہے ، کرپشن کا اور پیسے کا استعمال پوری سوسائٹی میں پھیلایاگیا، انہوں نے اس ملک کی اخلاقیات کو نقصان پہنچایا ہے ۔ سارے الیکشن شفاف اور اوپن ہوں گے تو انگلیاں نہیں اٹھیں گی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے وہ اپنا کام کر رہا ہے ،یہ کہنا آپ کسی ادارے پر تنقید نہیں کر سکتے یہ بھی درست نہیں،اس پر تنقید کرنا ہمارا حق ہے ۔